کتاب: حدیث جبریل - صفحہ 139
[اِنَّہٗ لَقُرْاٰنٌ كَرِيْمٌ۔ فِيْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْن۔ لَّا يَمَسُّہٗٓ اِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ][1]
ترجمہ: بے شک یہ قرآن بہت بڑی عزت والا ہے ۔جو ایک محفوظ کتاب میں درج ہے ۔ جسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
[ کھیعص ][2]
[حم۔ عسق][3]
اس طرح انتیس سورتوں کا آغاز حروفِ مقطعات سے فرمایا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :( جس نے بغیر غلطی کیئے صحیح تلفظ کے ساتھ قرآن پڑھا اس کے لیئے ہرحرف کے بدلے دس نیکیاں ہیں ،اور جس نے غلطی کی اس کیلئے ہر حرف کے بدلے صرف ایک نیکی ہے )[4]
[1] الواقعہ : 77
[2] مریم:۱
[3] لشوریٰ:۱
[4] یہ حدیث شدید ضعیف ہے۔اسے طبرانی نے اوسط میں (مجمع الزوائد :۷/۱۶۳)ابن مسعود سے ان الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے:[قال رسول ﷲ ﷺ :اعربوا القرآن فان من قرأ قرآن فاعربہ، فلہ عشر حسنات، وکفارۃ عشر سیئات ورفع عشردرجات] ترجمہ: [رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:جس شخص نے صحیح تلفظ کے ساتھ قرآن پڑھا اس کیلئے دس نیکیا ںہیں اور اس کے دس گناہوں کا کفارہ ہے اور دس درجات کی بلندی ہے] امام ہیثمی فرماتے ہیں:’’ سند میں نہشل راوی متروک ہے ‘‘ اسحق بن راھویہ نے بھی اسے کذاب کہا ہے ۔ابن قدامۃ نے البرھان میں اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔لیکن حق بات یہ ہے کہ یہ شدید ضعیف ہے ۔عبد اللہ بن مسعود سے ایک اور حدیث بھی آئی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:[من قرأ حرفا فی کتاب ﷲ …الخ] ترجمہ:[جو شخص کتاب اللہ سے ایک حرف پڑھتا ہے اسے ایک نیکی ملتی ہے اور ایک نیکی پر دس گناہ اجر ملتا ہے،اور میں یہ نہیں کہتا کہ ’’الٓمٓ‘‘ ایک حرف ہے ،بلکہ الف الگ حرف ہے ،لام الگ حرف ہے اور میم الگ حرف ہے] اس روایت کو امام ترمذی(۲۹۰)نے مرفوعاً روایت کیا ہے ،لیکن ہمارے فاضل بھائی عبداﷲ بن یوسف نے اس کے موقوف ہونے کو درست قرار دیاہے۔)