کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 99
ایمان کی شان اورایمان کی حلاوت ہے اور واقعتا ہرقل کا یہ جواب ایک تاریخی جواب ہے۔ انشراحِ ایمان: یہ اس کافہم وفراست ہے کہ سچی توحید اور سچے ایمان کی حلاوت اگر دل میں بیٹھ جائے، توپھر بندہ ایمان کوچھوڑنا تودور کی بات ہے کوئی ایک عمل چھوڑنے پربھی آمادہ نہیںہوتا، آج درحقیقت یہ انشراح نہیں ہے اورنہ یہ حلاوت دلوں میں بیٹھی ہے، اس لئے ایمان سے ایک روایتی نوعیت کاتعلق ہے،صحیح منہج نہیں، اوپر اوپرسے ایک رابطہ اور تعلق ہے جو اللہ تعالیٰ کوقطعاً قابل قبول نہیں، یہ انشراح کیسے آتاہے؟ یہ حلاوت کیسے آتی ہے؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ایمان لاتے توانہیں روز اول ہی یہ مٹھاس اور یہ حلاوت حاصل ہوجاتی ،کیونکہ ان کاایمان اس فہم پرقائم ہوتا تھا، جوفہم اس لذت اور حلاوت کاباعث بنتاہے۔ ایمان کی مٹھاس: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ذاق طعم الإیمان من رضی باللّٰہ ربا وبالإسلام دینا وبمحمد رسولا‘‘ [1]
[1] صحیح مسلم:کتاب الإیمان ،باب الدلیل علی أن من رضی باللّٰہ رباوبالإسلام دینا وبمحمد ﷺ رسولا فھو مؤمن وإن ارتکب المعاصی الکبائر،رقم الحدیث(۳۴)