کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 88
غریبوں کی برکت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’فإنما ترزقون وتنصرون بضعفائکم‘‘ [1]
تمہاری مدد کی جاتی ہے اورتمہیں رزق دیا جاتا ہے،تمہارے کمزوروں کی برکت سے،اگر مالدار کورزق ملتا ہے، توکمزوروں کی برکت سے ملتاہے، اگرتمہاری مدد ہوتی ہے ،توکمزوروں کی برکت سے ہوتی ہے، ’’بدعوتھم وإخلاصھم وصلاتھم‘‘ ان کی دعاؤں کے نتیجے میں، ان کے اخلاص کی برکت سے اور ان کی نمازوں کی برکتوں سے،کمزوروں کی دعائیں لیاکرو، ان کودھتکارا نہ کرو، ان کو دھتکارنا یہ ایک بڑا گراں معاملہ ہے اور اس کی بڑی مذمت کی گئی ہے۔
غرباء کی قربت:
کمزور آئیں ،غریب آئیں، تو ان کو قریب کرو،ان کی عزت کرو،جیسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورمیں ابوسفیان رضی اللہ عنہ ان سے ملنے آئے، توآپ چونکہ مشغول تھے، دربان سے کہا کہ انتظار کیلئے کہو،انتظار کیلئے بیٹھ گئے، حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بھی ساتھ تھے، انتظار شروع کردیا، تھوڑی دیربعد دروازے پر دستک ہو ئی ،دربان نے پوچھا:
[1] سنن أبی داؤد،:کتاب الجھاد، با ب فی الانتصاربرذل الخیل والضعفۃ،رقم الحدیث (۲۵۹۴) سنن الترمذی: کتاب الجھاد ،باب ماجاء فی الاستفتاح بصعالیک المسلمین، رقم الحدیث (۱۷۰۲) وقال: ’’ھذا حدیث حسن صحیح‘‘