کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 75
جولوگ جھوٹ بولتے ہیں، ان پر اللہ کی پھٹکارہے۔ اور یہ ایک بڑا تکلیف دہ موقف ہے کہ جھوٹا دنیا میں اللہ کی لعنتوں کامستحق ہوتا ہے، مرتے ہی عذاب قبر میں جھونک دیاجاتا ہے اورقیامت کے دن شدید ترین عذاب کا مستحق ہوگا۔ سچ کی فضیلت: جب کہ سچ !یہ ایک منقبت اورفضیلت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’وعلیکم بالصدق فإن الصدق یھدی إلی البروان البر یھدی إلی الجنۃولا یزال الرجل یصدق حتی یکتب عندﷲ صدیقا‘‘[1] سچائی کولازم پکڑو،کیونکہ سچائی سے نیکیوں کے راستے کھلتے ہیں،اور نیکیاں انسان کو جنت میں پہنچادیتی ہیں(یعنی سچائی نیکی کی مفتاح ہے) اور بندہ دنیا میں ہرمقام اور ہرموقع پر سچ بولتاہے، سچائی اس کاشیوہ بن جاتی ہے، اللہ تعالیٰ جب دیکھتا ہے بندہ ہرمقام پرسچ بولتا ہے،توفرشتوں کوحکم دیتا ہے کہ اس کوصدیق لکھ دو،میری لسٹ میں یہ بندہ صدیق ہے اورانبیاء کے بعد صدیقین کا مقام ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس کو منہج کی صداقت دے دیتا ہے، اس کاعقیدہ سچا، نیت
[1] صحیح البخاری: کتاب الأدب،باب قول ﷲ تعالیٰ:{یاأیھاالذین آمنوا اتقوا اﷲ وکونوا مع الصدقین}وما ینھی عن الکذب،رقم الحدیث(۵۷۴۳)صحیح مسلم: کتاب البر والصلۃ، باب قبح الکذب وحسن الصدق وفضلہ،رقم الحدیث(۲۶۰۷)سنن ابی داؤد: کتاب الأدب،باب التشدید فی الکذب،رقم الحدیث(۷۹۸۹ )