کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 39
ٹھہراؤ اور تمہیں بتوں کی پرستش سے روکتے ہیں ،سچ بولنے اور پرہیزگاری کا حکم دیتے ہیں، لہذا اگر یہ باتیں جو تم کہہ رہے ہو، سچ ہیں، تو عنقریب وہ اس جگہ کا مالک ہوجائے گا کہ جہاں میرے یہ دونوں پاؤں ہیں۔ مجھے معلوم تھا کہ وہ (پیغمبر)آنے والاہے، مگر مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ تمہارے اندر ہوگا، اگر میں جانتا کہ اس تک پہنچ سکوں گا، تو اس سے ملنے کیلئے ہرتکلیف گواراکرتا، اگر میں اس کےپا س ہوتا تو اس کے پاؤں دھوتا۔
ہرقل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ خط منگوایا، جوآپ نے دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے ذریعہ حاکم بصری کے پاس بھیجا تھا اور اس نے وہ ہرقل کے پاس بھیج دیا تھا،پھر اس کو پڑھا تو اس میں( لکھا تھا):
اللہ کے نام کے ساتھ جو نہایت مہربان اور رحم والاہے، اللہ کے بندے اور اس کے پیغمبر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے یہ خط ہے، شاہ روم کیلئے، اس شخص پر سلام ہو جو ہدایت کی پیروی کرے، اس کے بعد میں آپ کے سامنے دعوت اسلام پیش کرتا ہوں، اگر آپ اسلام لے آئیں گے، تو (دین ودنیا میں) سلامتی نصیب ہوگی، اللہ آپ کو دوہرا ثواب دے گا، اور اگر آپ (میری دعوت سے)روگردانی کریں گے، تو آپ کی رعایا کا گناہ بھی آپ ہی پر ہوگا،اور اے اہل کتاب! ایک ایسی بات پر آجاؤ، جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے،وہ یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی کو اس کاشریک نہ ٹھہرائیں اور نہ ہم میں سے کوئی کسی کو خدا کے سوا اپنا رب بنائے ،پھر اگر وہ اہل کتاب (اس کتاب سے)منہ پھیر لیں تو (مسلمانو!) تم ان سے کہہ دو کہ (تم مانویانہ مانو) ہم ایک خدا کے اطاعت گزار ہیں۔