کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 36
رواہ صالح بن کیسان ویونس ومعمر عن الزھری
ہم کوابوالیمان حکم بن نافع نے حدیث بیان کی، انہیں اس حدیث کی شعیب نےخبردی، انہوں نے زہری سے یہ حدیث سنی،انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعودنے خبر دی کہ عبداللہ بن عباس سے ابوسفیان بن حرب نے یہ واقعہ بیان کیا کہ ہرقل(شاہ روم) نے ان کے پاس قریش کے قافلے میں ایک آدمی بلانے کوبھیجا اور اس وقت یہ لوگ تجارت کیلئے ملک شام گئے ہوئے تھے، اور یہ وہ زمانہ تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور ابوسفیان سے ایک وقتی عہد کیا ہواتھا۔
جب ابوسفیان اور دوسرے لوگ ہرقل کے پاس ایلیا پہنچے، جہاں ہرقل نے دربار طلب کیاتھا، اس کے گرد روم کے بڑے بڑے لوگ(علماء،وزراء وامراء) بیٹھے ہوئے تھے، ہرقل نے ان کواور اپنے ترجمان کو بلوایا،پھر ان سے پوچھا کہ تم میں سے کون شخص مدعی رسالت کا زیادہ قریبی عزیزہے؟ ابوسفیان کہتے ہیں کہ میں بول اٹھا کہ میں اس کا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دارہوں،(یہ سن کر)ہرقل نے حکم دیا کہ اس(ابوسفیان) کو میرے قریب لاکربٹھاؤ اور اس کے ساتھیوں کو اس کی پیٹھ کے پیچھے بٹھادو،پھر اپنے ترجمان سے کہا کہ ان لوگوں سے کہہ دو کہ میں ابوسفیان سے اس شخص(محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے حالات پوچھتاہوں،اگر یہ مجھ سے کسی بات میں جھوٹ بول دے، تو تم اس کا جھوٹ ظاہر کردینا۔(ابوسفیان کاقول ہے کہ)خدا کی قسم! اگر مجھے یہ غیرت نہ آتی کہ یہ لوگ مجھ کو جھٹلائیں گے، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت ضرور غلط گوئی سے کام لیتا۔
خیرپہلی بات جوہرقل نے مجھ سے پوچھی، وہ یہ کہ اس شخص کا خاندان تم لوگوں میں کیسا ہے؟