کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 227
عمل پیغمبر کی اتباع کے دائرے میں نہیں بلکہ اپنے امام،پیرومرشد کی اطاعت کے دائرے میںیامحض اپنی خواہش کے مطابق کرتے ہیں،وہ قیامت کے دن انتہائی خسارہ میں ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
[قُلْ ہَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِيْنَ اَعْمَالًا۱۰۳ۭاَلَّذِيْنَ ضَلَّ سَعْيُہُمْ فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا وَہُمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ يُحْسِنُوْنَ صُنْعًا۱۰۴ ][1]
ہم تمہیں بتائیں قیامت کے دن سب سے زیادہ نقصان کن کاہوگا؟ ان کاہوگا جو نیک عمل کرتے ہیں اور یہ سوچ کرکرتے ہیں کہ ہم جوکررہے ہیں ٹھیک کررہے ہیں۔
حالانکہ وہ جوکررہے ہیں غلط کررہے ہیں، ٹھیک وہ کررہا ہے ،جس کی سوچ یہ ہے کہ ہم جوکچھ کررہے ہیں ، اللہ کی وحی کے مطابق کررہے ہیں، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق کررہے ہیں، جن کوپوری بصیرت اورپورایقین ہے،نمازپڑھنے کھڑے ہوتے ہیں، توانہیں پورایقین ہے کہ اللہ کے نبی نے اسی طرح نماز پڑھی،اسی طرح رکوع کیا، اسی طرح سجدہ کیا، رفع الیدین کیا، اونچی آواز سے آمین کہی ،ان کو ایک ایک عمل میں صحیح بخاری ،صحیح مسلم یا دیگر کتب حدیث کاحوالہ یاد ہے،ان کاجوبھی عمل ہے پوری بصیرت کے ساتھ ہے۔اوریہ عمل ،عمل صالح ہے۔
وہ یہ نہیں کہتے کہ ہمارے بزرگ یوں نمازپڑھتے ہیں،یوں رکوع کرتے ہیں،
[1] الکھف:۱۰۳،۱۰۴