کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 226
ایک مثال، ایک آئیڈیل اور ایک نمونہ ہے،اوراب قابل اتباع صرف یہی شخصیت ہےاورکوئی نہیں،اب نہ کوئی شخصیت ہے، نہ کوئی پیرومرشد ہے ،اور نہ کوئی جن ،نہ کو ئی کہانت ہے، کوئی چیز نہیں، سب باطل ہوچکے ہیں اب صرف یہی ایک ہی پیغمبرِ برحق ہے، اس کی اتباع اور اس کی غلامی پوری کائنات پرایک فریضے کی حیثیت رکھتی ہے۔ بس میرے دوستواوربھائیو!اس پیغمبر کی سیرت کوپڑھو اور اس کے مطابق اپنے کردار،اپنے عمل، عبادات، معاملات کواستوار کرلواورقائم کرلو، یہ نجات کاراستہ ہے، ورنہ جب قیامت کادن ہوگااورلوگ جہنم کاعذاب چکھیں گے توعمل صالح کیلئے موقع ومہلت طلب کریں گے،لیکن انہیں موقع نہیں دیاجائے گا،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [وَہُمْ يَصْطَرِخُوْنَ فِيْہَا۝۰ۚ رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِيْ كُنَّا نَعْمَلُ۝۰ۭ ][1]لوگ جہنم کی آگ میں چیخ وپکار کریں گے اور کہیں گے، یا اللہ ہم کوجہنم سے نکال دے، پھرجہنم سے نکل کرکیاکروگے؟ ہم جہنم سے نکل کر نیک عمل کریں گے ،جوواقعی نیک ہوں گے ،نیک عمل پہلے بھی کرتے تھے، لیکن وہ نیک عمل وہ تھے جوہم اپنی خواہش کے مطابق نیک سمجھتے تھے، عمل پہلے بھی کرتے تھے، لیکن اب جب ہم جہنم سے نکلیں گے، تو واقعی نیک عمل کریں گے، جو اللہ کے پیغمبر کی اتباع کے دائرے میں ہیں،لیکن اب کیا فائدہ؟ اب چیخ وپکار کس کام کی؟ایسے لوگ جوعمل توکرتےہیں لیکن
[1] الفاطر:۳۷