کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 225
تھےاور آپ کے مقصود ومطلوب تھے،وہ قبولِ حق سے محروم رہے؛کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہی انہیں توفیق عطا نہیں فرمائی۔ دوسری طرف وہ جن،جو آپ کے تصور یا وہم وگمان میں بھی نہیں تھے،انہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کی خدمت میں حاضر کردیا اور اسلام سے مشرف فرمادیا اور وہ اپنی قوم کی طرف داعی بن کر روانہ ہوگئے۔ الغرض یہ خبر ہرزبان پر عام ہوچکی تھی کہ ایک نبی آنیوالاہے،لوگ اس آنیوالے نبی کی علامات،صفات تک کوپہچان چکے تھے،تو اللہ کی حجت ہرشخص پر قائم ہوچکی ہے اورپیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے ساتھ ہی ایک ایک زبان پر اس پیغمبر کی بعثت کی خبرہے، اب کیامعاملہ ہے؟ معاملہ یہی ہے کہ اس پیغمبر کی اتباع کرلو۔ سارے راستے بندہوچکے ہیں، جادوٹوٹ چکا،کہانتیں ختم ہوچکیں، شیاطین کی کرسیاں توڑدی گئیں، آسمانوںکی خبروں کے سارے ذرائع بندہوچکے ہیں، اب ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ اللہ کی وحی کاذریعہ ہے اوروہ وحی اس پوری کائنات میں ایک ہی شخصیت پراترے گی، جس کانام نامی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے،لہذا اب تاقیامِ قیامت اتباع کا حق صرف اسی نبی کیلئے متعین ہوچکاہے،دوسرا کوئی لائقِ اتباع نہیں ہوسکتا۔ ۵۔پانچویں بات یہ ہے کہ اب پوری کائنات کو اس نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی غلامی کرنی ہے،نمازیں پڑھنی ہیںتواسی کے طریقے کے مطابق پڑھنی ہیں،ساری زندگی اور سارے امور اسی شخصیت کے طورطریقے کے مطابق بسر کرنے ہیں، یہ شخصیت