کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 223
کیا کرتے تھے ،کوئی خبر ہم تک پہنچ جائے، کوئی راز ہم تک پہنچ جائے،کیونکہ اللہ رب العزت جب کوئی فیصلہ فرماتا ہے، اس فیصلے کی اطلاع فرشتوں کوہوتی اورپھر فرشتے ایک دوسرے کو اس فیصلے سے آگاہ کرتے، توبعض اوقات فرشتوں کاکوئی جملہ شیاطین تک پہنچ جاتا ،توکچھ نہ کچھ آسمانوں کی خبریں اس راستے سے زمین پر آجاتی تھیں، لیکن جب نبیٔ آخر الزماں کے ظہورکا وقت آگیا، اللہ نے ان کرسیوں کوتوڑدیا، اب جوبھی آسمان کاقصد کرتا ،شھاب ثاقب کے ذریعے ان کوجلا کرراکھ کردیاجاتا،تویہ جن بھی حیران و پریشان تھے، یہ خبریں کیوں بند ہوگئیں؟ کچھ آسمانوں کے راز آتے تھے، کچھ خبریں ملتی تھیں،زمین والوں کابھلا ہوجاتا تھا، اللہ تعالیٰ کیا چاہتا ہے؟کیازمین کابگاڑ چاہتا ہے اورزمین کی تباہی چاہتاہے؟یازمین والوں کی بھلائی اورفائدہ کہ انہیں کسی اور ذریعے سے آسمانی خبروں سے آگاہی نصیب فرمائے۔ اس کامعنی یہ ہے کہ جن بھی اس بات کوجانتے تھے کہ زمین والوں کی خیر اورزمین والوں کی عافیت آسمانوںکی خبر پرہے، کچھ خبریں آتی ہیں اورکچھ پہنچ جاتی ہیں ،ان کابھلا ہوجاتاہے ، اب یہ خبریں کیوں بند ہوگئیں ؟کیا اللہ رب العزت زمین والوں کی بربادی کافیصلہ فرما چکاہے یاان کی اصلاح اورعافیت کا فیصلہ فرماچکاہے؟ چنانچہ جن متحیر ہوکر زمین پر پھیلے کہ آخر کیا انقلاب آگیا ؟یہ خبریں کیوں بند ہوگئی ہیں؟ آخر ایک جماعت چلتے چلتے طائف پہنچ گئی ،ایک باغ سے ان کا گذرہوا ،جہاں محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنہیں اہلِ طائف نے بری طرح زدوکوب کیاتھا،اپنے غلام زید بن