کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 219
[يَعْرِفُوْنَہٗ كَـمَا يَعْرِفُوْنَ اَبْنَاۗءَھُمْ۝۰ۭ ][1] وہ نبی کی صداقت کو اس طرح پہنچانتے تھے ،جیسے اپنے بیٹوں کوپہنچانتے ہیں۔ ۳۔تیسری بات یہ ہے کہ ہرقل نے حق وہدایت کو جان لینے کے باوجودقبول نہیں کیا،توقبول کیوں نہیں کیا؟ اس لئے کہ ہدایت دینا یا نہ دینا اللہ کے اختیار میں ہے، یہ کسی بندے کے اختیار میں نہیں۔ چنانچہ ہرقل اورضغاطر دونوں علم اورفراست میں مساو ی تھے، لیکن ہرقل نے دعوت قبول نہ کی اورضغاطر نے قبول کرلی، ہدایت اللہ دیتا ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے معاشرہ میں دعوت دے رہے ہیں اورآپ کاسگاچچا ابولہب اس کاانکار کررہا ہے، دعوت کوقبول نہیں کررہا، حسن وجمال کاپیکر، اس کی چمڑی سرخ رنگ کی ہے، لہب آگ کے انگارے کوبولتے ہیں،اس لئے کہ وہ انگارے کی طرح سرخ وسفید تھا، چہرے پر خون ڈھلکتا تھا، خوبصورت چہرہ اورخوبصورت جسامت تھی، لیکن جہنم کاایندھن بن گیا، اللہ نے ہدایت نہیں دی، کیوں نہیں دی؟یہ بات اللہ جانتا ہے اورکالی چمڑی والابلال حبشی! اس کوہدایت نصیب ہوگئی ،کیوں ہوگئی ؟یہ بات اللہ جانتا ہے۔ ہدایت اورگمراہی اللہ کے ہاتھ میں ہے اور یہ بات بھی اس واقعے کا درس ہے، چنانچہ ابوطالب آپ پرجان نچھاور کرنے کیلئے تیارہے، اپنامال خرچ کرتاہے، کفالت کرتا ہے،مدد کرتاہے، حفاظت کرتاہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم پورے اخلاص کے ساتھ اسے
[1] البقرۃ:۱۴۶