کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 197
اللہ کی وحی کونہیں دیکھا،ان کے حرام کوحرام مانا ، اللہ کی وحی کونہیں دیکھا، فرمایا کہ ’’فتلک عبادتھم‘‘[1] یہی ان کی عبادت ہے۔ تم نے ان کے حلال کوحلال مان کراور ان کے حرام کوحرام مان کر انہیں اپنا رب اوراپنا معبود مان لیا،یہ ان کی پوجا اور ان کی عبادت ہے، جوشرک ہے۔ تقلید شخصی شرک ہے: اس معنی میںہم کہتے ہیں کہ تقلید شخصی شرک ہے،کیونکہ تقلید کامعنی ہے ’’أخذ قول الغیر بلاحجۃ‘‘[2]کسی غیر کی بات کوبغیر کسی دلیل کے ماننا،دلیل کا مطالبہ نہیں کرنا،یہ نہیںکہنا کہ کتاب وسنت کی روشنی میں بات کرو، نہیں، تم ہمارے امام ہو،ہمارے رہبر ہو،بس آپ فرمادیں کہ اس مسئلے کاکیاحل ہے؟ دلیل نہیں پیش کرنی، بلکہ بعض اوقات فتویٰ دینے والے مفتی حضرات سا ئل کوڈانٹتے ہیں کہ تم نے اپنے سوال میں یہ شرط کیوں لگائی کہ کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دو؟ کہتے ہیں کیا یہ کافی نہیں کہ ہم مقلدہیں؟ ہمارے لئے قولِ امام کافی ہے،قرآن وحدیث کی دلیل کے مطالبے کاکیامعنی؟یہی شرک ہے۔
[1] سنن الترمذی: کتاب التفسیر القرآن ،باب تفسیر التوبۃ، رقم الحدیث: (۳۰۹۵)سنن البیھقی (۱۰/۱۱۶) نیز دیکھیں :السلسۃ الصحیحۃ (۹/۷۳برقم (۳۲۹۳) [2] إرشاد الفحول(۲/۲۳۹)