کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 122
اس نے اپنا مال مجھ پرقربان کردیا،خدیجہ نے اس وقت مجھے سچا کہا، جب سب نے جھوٹاکہا، جب سب لوگ کافر تھے، خدیجہ اس وقت ایمان لاچکی تھی۔ اس لئے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بشروا خدیجۃ بیت من الجنۃ من قصب لاصخب فیہ ولا نصب‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے خدیجہ کو جنت میں یہ مقام دیا ہے کہ صرف خدیجہ کیلئے اللہ نے جنت میں جومحل بنایاہے، وہ پوراایک ہی موتی کامحل ہے، اس میںمحل کی سب ضروریات موجود ہیں، اور وہ سارامحل ایک ہی موتی میں تراشاگیا ہے، اس میں کوئی شور نہیںہوگا، بڑاپر سکون ہوگا، یہ خدیجہ کامقام ہے، یہ ایک بڑا گہراساتھ ہے، جب آپ پر وحی اتری اور آپ کو ایک عجیب صورت حال کاسامنا کرناپڑا،صاحب وحی فرشتے نے آپ کوسینے سےلگا کردبایا، حتی کہ قریب تھا کہ جان نکل جاتی، چونکہ اس صورت سے آپ واقف نہیں تھے کہ یہ کیامعاملہ ہے؟گھرپہنچے اورکہا’’ زملونی زملونی‘‘(مجھے چادر اوڑھاؤ،مجھے چادر اوڑھاؤ)اور کہا کہ مجھے اپنی ہلاکت اوربربادی کااندیشہ ہے، خدیجہ نے کہا: یہ کیسے ممکن ہے؟ ’’ إنک لتحمل الکل،وتکسب المعدوم،وتقری الضیف ،وتعین
[1] صحیح البخاری: أبواب العمرۃ،باب متی یحل المعتمر، رقم الحدیث(۱۶۹۹)صحیح مسلم: کتاب فضائل الصحابۃ،باب فضائل خدیجۃ رضی ﷲ عنھا،رقم الحدیث(۲۴۳۳)