کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 120
کھائی میں گرگئے ،سرزخمی ہوا، دندان مبارک شہید ہوئے، چہرہ بھی زخمی ہوا۔[1] توانبیاء آزمائے جاتے ہیں اورجھنجھوڑے جاتے ہیں، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ تمام معاشر انبیاء میں سب سے زیادہ سختیاں مجھ پرآئیں، کیونکہ آپ سب سے افضل اور سب سے زیادہ اللہ کے مقرب بندے ہیں۔ ۲۔کبھی آپ کوبخارہوتا توآپ اکیلے کو دوانسانوں کے برابربخار ہوتا،صحابہ کبھی آپ کی بیمار پرسی کیلئے آکردوربیٹھتے،توآپ کے بخار کی تپش ان تک پہنچتی ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ إنی لأوعک کما یوعک رجلان منکم‘‘[2] ’’مجھ اکیلے کوتمہارے دوانسانوں جتنابخارہوتاہے‘‘ ۳۔فاقے اورفقر آپ نے برداشت کئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ’’مجھ پر اوربلال پربعض اوقات تین تین دن گزرتے اورہم دونوں کوکھانا نہ ملتا‘‘بلال آپ کے ابتدائی ساتھی ہیں، عمروبن عبسہ رضی اللہ عنہ نے پوچھاتھا: ’’ من اتبعک علی ھذا الأمر یارسول ﷲ‘‘
[1] صحیح البخاری: کتاب الجہاد والسیر،باب لیس البیضۃ،رقم الحدیث(۲۷۵۴)صحیح مسلم :کتاب الجہاد والسیر، باب غزوۃ أحد،رقم الحدیث(۱۷۹۰) [2] صحیح البخاری: کتاب المرضی،باب أشد الناس بلاء الأنبیاء ثم الأول فالأول،رقم الحدیث (۵۳۲۴) صحیح مسلم: کتاب البر والصلۃ والآداب،باب ثواب المؤمن…،رقم الحدیث(۲۵۷۱)