کتاب: حدیث ہرقل - صفحہ 118
جھنجھوڑاجاتا ہے، انہیں بھی آزمایا جاتاہے اورانہیں بھی آزمائشوں اورامتحانوں کی چکی میں پیساجاتا ہے۔
انبیاء کی آزمائش:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’أشد البلاء علی الأنبیاء ثم الأمثل فالأمثل‘‘ [1]
کہ سب سے سخت تکلیفیں نبیوں پر آتی ہیں، نبیوں کوبڑا آزمایا جاتا ہے، بڑا جھنجھوڑا جاتاہے، مسلسل فاقے برداشت کرنے پڑتے ہیں،قوموں کے طعنے سننے پڑتے ہیں، قوموں سے پتھر کھانے پڑتے ہیں، قوموں کی ماریں برداشت کرنی پڑتی ہیں، تو سب سے سخت تکلیفیں نبیوں پر آتی ہیں،’’ثم الأمثل فالأمثل‘‘ اورنبیوں کے بعد ان پر آزمائشیں آتی ہیں ،جن کادرجہ اورمقام انبیاء کے بعدہو۔
آزمائش کامعیار:
ایک اورحدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’الرجل یبتلی بقدر دینہ‘‘([2]) کہ ہرشخص کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے۔
[1] سنن الترمذی:أبواب الزھد،باب ما جاء فی الصبر علی البلاء،رقم الحدیث (۲۳۹۸)وقال الترمذی: ’’ھذا حدیث حسن صحیح‘‘
[2] یہ الفاظ مذکورہ بالاحدیث کاحصہ ہیں۔