کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 91
ان تین چیزوں کو قبول کر کے راضی ہوجاؤ، یہ تین چیزیں پوری زندگی کا محور ہیں، عقیدہ اور عمل کی پوری گاڑی ان تین چیزوں پر قائم ہے، چوتھی کوئی چیز نہیں، پانچویں کوئی چیز نہیں، بس انہی پر اکتفا کرو۔
قبر میں اولین امتحان:
اس لئے قبر میں آپ جائیں گے، تو پہلا پرچہ انہی تین چیزوں کا ہوگا، اﷲ تعالیٰ نے کتنی وضاحت سے یہ بات سمجھا دی کہ جب فرشتے پوچھیں گے: ’’ من ربک؟ ، ما دینک؟، من نبیک؟‘‘ یہی تین سوال ہیں، یہی تین چیزیں ایمان کی اور حلاوتِ ایمان کی اساس ہیں۔
قبر میں پہلا سوال:
اور جب آپ اﷲ کے سامنے پیش ہوں گے، یہ پہلا پرچہ آپ کے سامنے آئے گا، بتاؤ رب کون ہے؟ اس کا جواب کون دے گا؟ جس کا ایک ہی رب ہو اور جس نے کئی ربّوں کو پکارا ہو، ہر جگہ اس کے مختلف رب ہیں، ان کو سلام ہو رہے ہیں، استغاثہ ہو رہا ہے، وہ متحیر ہوں گے کہ آج ان مختلف ربّوں میں کس کا نام پیش کروں؟ وہ کہیں گے کہ ہمیں معلوم نہیں: ’’ سمعت الناس یقولون شیئا فقلت قولہ ‘‘[1]ہم نے تو لوگوں کو سنا، لوگ باتیں کرتے تھے کہ فلاں کو بھی سلام کر لو اور فلاں کے سامنے بھی جھک جاؤ، ہم نے بھی یہ باتیں شروع کر دیں اور وہی کرتے گئے، اب ہمیں معلوم نہیں کہ ہمارا رب کون ہے؟
[1] صحیح البخاري: کتاب العلم، باب من أجاب الفتیا بإشارۃ الید والرأس، رقم الحدیث (86) صحیح مسلم: کتاب الکسوف، باب ما عرض علی النبي صلی اﷲ علیہ وسلم في صلاۃ الکسوف من أمر الجنۃ والنار، رقم الحدیث (905)