کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 90
یہاں تو پوری غیرت کے ساتھ امر مطلوب یہ ہے کہ تمہارے ہرعمل اور تمام مناہج کی تصویر پر اﷲ کا یہ فرمان ہو: { وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا } [الحشر:7] ’’ جو چیز رسول دے وہ لے لو اور جس چیز سے رسول روکے ، رک جاؤ۔‘‘ حلاوت ایمان میں رکاوٹ: اگر یہ تین چیزیں حاصل ہوجائیں، تو اسے ایمان کی مٹھاس مل جاتی ہے اور اگر ان تین چیزوں پر اکتفا نہ ہو، اﷲ کو رب مانتا ہو، لیکن اور بھی مشکل کشا بنا رکھے ہوں اور بھی حاجت روا بنا رکھے ہوں، اسلام قبول تو کر لیا، لیکن دیگر تہذیبیں اور ثقافتیں بھی پیش نظر ہوں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول تو مان لیا، لیکن اور بھی اطاعت کے مراکز ہوں، ائمہ ہوں، مجتہدین ہوں اور پیرو مرشد ہوں، تو اس شخص کو ایمان کی حلاوت نصیب نہیں ہو سکتی، نتیجہ یہ کہ آج چونکہ ہماری اس دین پر گرفت مضبوط نہیں ہے، لہٰذا ہر طرح کے انحراف آپ کے سامنے ہیں، اﷲ کی مدد مفقود ہے، کیونکہ وہ مثالی ایمان مفقود ہے، جو اس دین کے شایان ہے، جو صحابہ نے قبول کیا۔ تو ہرقل نے پوچھا کہ کوئی ایک مرتد ہوا ہو؟ کہا کہ نہیں، جس نے اس مذہب کو اپنا لیا، وہ پکا ہو گیا، آج یہ دو باتیں ڈھونڈو، آپ کو کہاں ملیں گی؟ دنیا میں مختلف مذاہب اور دعوتیں ہیں، یہ دو باتیں کہ وہ گھٹ رہے ہیں اور کسی نے اس دعوت کو قبول کر کے چھوڑا ہو، اس کی کوئی مثال ہے؟ ابو سفیان نے جواب دیا کہ وہ بڑھتے جا رہے ہیں، گھٹ نہیں رہے اور دوسری بات یہ کہ آج تک جو اس مذہب میں داخل ہوگیا، اس نے اس کو چھوڑا نہیں، یہ بھی حق کی شناخت اور حق کا مزاج ہے، میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ یہ مٹھاس اپنے اندر پیدا کرو، یہ حلاوت اپنے اندر پیدا کرو، جس کا طریق یہ ہے کہ