کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 66
ہنسی مذاق میں جھوٹ بولنا: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جو شخص صرف لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، فرمایا: قیامت کا دن ہوگا، اﷲ تعالیٰ اس کو جہنم میں ڈال دیں گے اور اس کے لیے جہنم کا ایک طبقہ ویل ہے، تین بار فرمایا[1] پھر وہ ویل میں ہی رہے گا، وہی اس کا ٹھکانا ہوگا، جہاں پر اس کو عذاب دیا جائے گا، اس عذاب سے کوئی مفر نہیں، یہ جھوٹ کا اتنا سخت انجام ہے،اﷲ پاک نے فرمایا: { لَّعْنَتَ اللّٰہِ عَلَی الْکٰذِبِیْنَ } [آل عمران: 61] ’’جو لوگ جھوٹ بولتے ہیں، ان پر اﷲ کی پھٹکارہے۔‘‘ اور یہ ایک بڑا تکلیف دہ موقف ہے کہ جھوٹا دنیا میں اﷲ کی لعنتوں کا مستحق ہوتا ہے، مرتے ہی عذاب قبر میں جھونک دیا جاتا ہے اور قیامت کے دن شدید ترین عذاب کا مستحق ہوگا۔ سچ کی فضیلت: جب کہ سچ! یہ ایک منقبت اور فضیلت ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ وعلیکم بالصدق فإن الصدق یھدي إلی البر ‘‘ سچائی کو لازم پکڑو، سچائی کو اپنا لو، کیونکہ سچائی سے نیکیوں کے راستے کھلتے ہیں۔ ’’وإن البر یھدي إلي الجنۃ ‘‘ ’’نیکیاں انسان کو جنت میں پہنچا دیتی ہیں۔‘‘ سچائی اس کی مفتاح ہے۔ ’’ ولا یزال الرجل یصدق حتی یکتب عند اللّٰہ صدیقاً ۔‘‘[2]
[1] مسند أحمد (5/4،7) [2]  صحیح البخاري: کتاب الأدب، باب قول اللّٰہ تعالیٰ: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ} وما ینھی عن الکذب، رقم الحدیث (5743) صحیح مسلم: کتاب البر والصلۃ، باب قبح الکذب وحسن الصدق وفضلہ، رقم الحدیث (2607) سنن أبي داود: کتاب الأدب، باب التشدید في الکذب، رقم الحدیث (4989)