کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 64
جھوٹ کی مذمت: اس سے جھوٹ کی برائی اور مذمت ثابت ہوتی ہے، اس لیے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ المؤمن لا یکذب ‘‘ مومن سے توقع ہے کہ وہ ہر گناہ کر سکتا ہے، لیکن جھوٹ نہیں بول سکتا، ایک شخص اگر مومن ہے اور جھوٹ بھی بولتا ہے، تو اسے اپنے ایمان پر نظر ثانی کرنی چاہیے، کیونکہ مومن جھوٹ نہیں بول سکتا۔ ’’إیاکم والکذب ، فإن الکذب یھدي إلی الفجور، وإن الفجور یھدي إلی النار ‘‘[1]جھوٹ سے بچو! اس لئے کہ جھوٹ گناہوں کا راستہ کھولتا ہے، ایک جھوٹ سے گناہوں کے کئی دروازے کھل جاتے ہیں اور بندہ بہت سے گناہوں میں ملوث ہو سکتا ہے اور جھوٹ جب گناہوں کے راستے کھولے گا، تو گناہوں سے جہنم کے کئی دروازے کھل جائیں گے، یعنی جھوٹ وہ گناہ ہے، جو بندے کے لیے جہنم کا راستہ ہموار کر دیتا ہے، فرمایا : ’’ ولا یزال المرء یکذب حتی یکتب عند اللّٰہ کذاباً‘‘ اور ایک شخص اپنی زندگی میں ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے، حتی کہ اﷲ تعالیٰ یہ حکم دے دیتا ہے کہ اس شخص کو کذاب لکھ دو، اب وہ دنیا میں جتنا بھی معتبر ہو اور جھوٹوں کا سہارا لے کر جتنا بھی اپنا سکہ قائم کر لے، لیکن وہ آسمانوں میں کذاب ہوتا ہے، فرشتوں کی لسٹ میں کذاب ہوتا ہے، جس کے لیے بڑا بھیانک عذاب ہے، اس کا عذاب تو عالم برزخ سے شروع ہوجاتا ہے۔
[1] صحیح البخاري: کتاب الأدب، باب قول اللّٰہ تعالیٰ: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ} وما ینھی عن الکذب، رقم الحدیث (5743) صحیح مسلم: کتاب البر والصلۃ، باب قبح الکذب وحسن الصدق وفضلہ، رقم الحدیث (2607) سنن أبي داود: کتاب الأدب، باب التشدید في الکذب، رقم الحدیث (4989)