کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 59
آتے ہیں، تم ان خطوں کو پڑھ کر مجھے سنا سکو۔زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے سترہ دن میں عبرانی زبان سیکھ لی۔[1] ایک اہم نقطہ: یہاں بھی ایک نقطہ ہے، اس پر توجہ کیجئے، وہ نقطہ یہ ہے کہ اس وقت عبرانی زبان کاطوطی بولتا تھا، جیسے آج انگریزی زبان کا طوطی بولتا ہے، اس وقت عبرانی زبان کی شہرت تھی، جیسے آج انگریزی زبان کی شہرت ہے، لیکن پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے تما م اہل مدینہ کو نہیں فرمایا تھا کہ سب کے سب عبرانی زبان سیکھ لو، سب کے سب اس مذہب کی طرف لپکو ، اس کو پڑھو اور اعلیٰ سے اعلی فیسیں دے کر پڑھو! آج ہم میں کیا کسر نفسی آگئی ہے؟ ہم نے اپنے آپ کو اپنے مقام سے گرا دیا ہے، ہم پر انگریزی زبان کی ہیبت طاری ہے، ہمارا بچہ اونچے اونچے سکول میں انگریزی پڑھے، یہ ہمارے لیے سرمایۂ فخر ہے، یہ سرمایۂ فخر ہے کہ قعر ذلت؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا استغناء دیکھو! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان دیکھو! روم ایک عظیم طاقت ہے، یہ امریکہ اس کے مقابلے میں کیا ہے؟ کچھ بھی نہیں!آج کا امریکہ، آج کا روس، آج کا چائنہ اور آج کا ہندوستان اکٹھا کر دیا جائے، تو کوئی روم کی طاقت کا مقابلہ نہیں کر سکتا ، لیکن پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا استغناء اور شان بے نیازی دیکھو، یہ نہیں کہ اس زبان کو سب ہی سیکھیں ،اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے اس کو پڑھیں، نہیں! فرمایا کہ زید صرف تم سیکھو، سیکھنے کی ضرورت یہ ہے کہ ان کے قاصد آتے ہیں، خط آتے ہیں، تم
[1] سنن أبي داود: کتاب العلم، باب روایۃ حدیث أھل الکتاب، رقم الحدیث (3645) سنن الترمذي: کتاب الاستئذان، باب ما جاء في تعلیم السریانیۃ، رقم الحدیث (2715) وقال الترمذي: ’’ ھذا حدیث حسن صحیح ‘‘ مسند أحمد (5/ 186) صحیح ابن حبان (16/ 84)