کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 44
موضوع: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے حوالے سے حدیث ہرقل ایک عظیم الشان حدیث ہے، جس میں اس وقت کے دو کافروں کی گفتگو اور سوال و جواب ہیں اور موضوع ہی: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت، آپ کا کردار، آپ کی دعوت اور آپ کا مشن! سوال کرنے والا بھی کافر ہے ہر قل بادشاہ روم اور جواب دینے والا بھی اس وقت کافر تھا ابو سفیان بن حرب! جو فتح مکہ کے موقع پر اسلام لے آئے۔ ان جوابات پر ہرقل کے تبصرے بھی موجود ہیں، چنانچہ یہ ایک عظیم الشان حدیث ہے، جو نبیٔ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت، آپ کی شخصیت کی عظمت اور آپ کے کردار کی رفعت پر ایک بہت بڑی دلیل ہے۔ کسی نے کہا ہے: ’’ الفضل ما شھدت بہ الأعداء ‘‘ اصل فضیلت تو وہ ہے، جس کی دشمن بھی گواہی دے! ابتدائے حدیث: یہ حدیث صحیح بخاری کے شروع ’’ بدء الوحي ‘‘ میں آتی ہے ،اسے عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خود ابو سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، ابو سفیان رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ: ’’أرسل إلینا ہرقل في رکب قریش، وکانوا تجارا بالشام ‘‘ ہر قل نے ہماری طرف اپنے قاصد بھیجے، اس وقت ہم قریش کے قافلے میں ملک شام ہی میں موجود تھے۔ وہ قریش کے تاجروں کا قافلہ تھا، جو مکہ سے تجارت کی غرض سے شام آئے تھے، غزہ مقام پر ان کی ہر قل کے قاصدوں سے ملاقات ہوئی۔ ہرقل روم کے بادشاہ