کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 41
اس کے پیغمبر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے یہ خط ہے، شاہ روم کے لیے، اس شخص پر سلام ہو جو ہدایت کی پیروی کرے، اس کے بعد میں آپ کے سامنے دعوت اسلام پیش کرتا ہوں، اگر آپ اسلام لے آئیں گے، تو (دین و دنیا میں) سلامتی نصیب ہوگی، اﷲ آپ کو دوہرا ثواب دے گا، اور اگر آپ (میری دعوت سے) روگردانی کریں گے، تو آپ کی رعایا کا گناہ بھی آپ ہی پر ہوگا، اور اے اہل کتاب! ایک ایسی بات پر آجاؤ، جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے، وہ یہ کہ ہم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائیں اور نہ ہم میں سے کوئی کسی کو خدا کے سوا اپنا رب بنائے، پھر اگر وہ اہل کتاب (اس کتاب سے) منہ پھیر لیں تو (مسلمانو!) تم ان سے کہہ دو کہ (تم مانو یا نہ مانو) ہم ایک خدا کے اطاعت گزار ہیں۔
ابو سفیان کہتے ہیں: جب ہرقل نے جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا اور خط پڑھ کر فارغ ہوا، تو اس کے اردگرد بہت شور وغوغا ہوا، بہت سی آوازیں اٹھیں اور ہمیں باہر نکال دیا گیا، تب میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ابو کبشہ کے بیٹے (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ) کا معاملہ تو بہت بڑھ گیا۔ (دیکھو تو) اس سے بنی اصفر (روم) کا بادشاہ بھی ڈرتا ہے! مجھے اس وقت سے بات کا یقین ہوگیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عنقریب غالب ہو کر رہیں گے، حتی کہ اﷲ نے مجھے مسلمان کر دیا۔
(راوی کا بیان ہے کہ) ابن ناطور ایلیاء کا حاکم ہرقل کا مصاحب اور شام کے نصاریٰ کا لاٹ پادری بیان کرتا تھا کہ ہرقل جب ایلیاء آیا، ایک دن صبح کو پریشان اٹھا، تو اس کے درباریوں نے دریافت کیا کہ آج ہم آپ کی حالت بدلی ہوئی پاتے ہیں۔ (کیا وجہ ہے؟) ابن ناطور کا بیان ہے کہ ہرقل نجومی تھا، علم نجوم میں وہ پوری مہارت رکھتا تھا، اس نے اپنے ہم نشینوں کو بتایا کہ میں نے آج رات ستاروں پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ ختنہ کرنے والوں کا بادشاہ ہمارے ملک پر غالب آگیا ہے۔ (بھلا) اس زمانہ میں کون لوگ ختنہ کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہود کے سوا کوئی ختنہ نہیں کرتا، سو ان کی وجہ سے پریشان نہ ہوں، سلطنت کے تمام شہروں میں یہ حکم لکھ بھیجئے کہ وہاں جتنے یہودی ہوں، سب قتل کر دئیے جائیں۔