کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 40
(دوبارہ) حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اور میں نے تم سے پوچھا کہ اس بات کے کہنے (یعنی پیغمبری کا دعوی کرنے) سے پہلے تم نے کبھی اس پر دروغ گوئی کا الزام لگایا ہے؟ تم نے کہا کہ نہیں، تو میں نے سمجھ لیا کہ جو شخص آدمیوں کے ساتھ دروغ گوئی سے بچے، وہ اﷲ کے بارے میں کیسے جھوٹی بات کہہ سکتا ہے؟
اور میں نے تم سے پوچھا کہ بڑے لوگ اس کے پیرو ہوتے ہیں، یا کمزور آدمی؟ تم نے کہا کمزوروں نے اس کی اتباع کی ہے، تو (دراصل) یہی لوگ پیغمبروں کے متبعین ہوتے ہیں اور میں نے تم سے پوچھا کہ اس کے ساتھی بڑھ رہے ہیں یا کم ہو رہے ہیں؟ تم نے کہا کہ وہ بڑھ رہے ہیں اور ایمان کی کیفیت یہی ہوتی ہے، حتی کہ وہ کامل ہوجاتا ہے اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا کوئی شخص اس کے دین سے ناخوش ہو کر مرتد بھی ہوجاتا ہے؟ تم نے کہا نہیں، تو ایمان کی خاصیت بھی یہی ہے، جن کے دلوں میں اس کی مسرت رچ بس جائے، وہ اس سے لوٹا نہیں کرتے، اور میں نے تم سے پوچھا کہ آیا وہ کبھی عہد شکنی کرتے ہیں؟ تم نے کہا نہیں، پیغمبروں کا یہی حال ہوتا ہے، وہ عہد کی خلاف ورزی نہیں کرتے، اور میں نے تم سے کہا کہ وہ تم سے کس چیز کے لیے کہتے ہیں؟ تم نے کہا کہ وہ ہمیں حکم دیتے ہیں کہ اﷲ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور تمہیں بتوں کی پرستش سے روکتے ہیں، سچ بولنے اور پرہیز گاری کا حکم دیتے ہیں، لہٰذا اگر یہ باتیں جو تم کہہ رہے ہو، سچ ہیں، تو عنقریب وہ اس جگہ کا مالک ہوجائے گا کہ جہاں میرے یہ دونوں پاؤں ہیں۔ مجھے معلوم تھا کہ وہ (پیغمبر) آنے والا ہے، مگر مجھے یہ علوم نہیں تھا کہ وہ تمہارے اندر ہوگا، اگر میں جانتا کہ اس تک پہنچ سکوں گا، تو اس سے ملنے کے لیے ہر تکلیف گوارا کرتا، اگر میں اس کے پاس ہوتا تو اس کے پاؤں دھوتا۔
ہرقل نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ خط منگوایا، جو آپ نے دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے ذریعہ حاکم بصریٰ کے پاس بھیجا تھا اور اس نے وہ ہرقل کے پاس بھیج دیا تھا، پھر اس کو پڑھا تو اس میں (لکھا تھا):
اﷲ کے نام کے ساتھ جو نہایت مہربان اور رحم والا ہے، اﷲ کے بندے اور