کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 39
پہلے بھی کسی نے تم لوگوں میں ایسی بات کہی تھی؟ میں نے کہا: نہیں، کہنے لگا، اچھا اس کے بڑوں میں کوئی بادشاہ ہوا ہے؟ میں نے کہا، نہیں، پھر اس نے کہا، بڑے لوگوں نے اس کی پیروی اختیار کی ہے یا کمزوروں نے؟ میں نے کہا، نہیں، کمزوروں نے، پھر کہنے لگا، اس کے تابعدار روز بڑھتے جاتے ہیں، یا کوئی ساتھی پھر بھی جاتا ہے؟ میں نے کہا نہیں، کہنے لگا، کیا اپنے اس دعوائے (نبوت) سے پہلے کبھی (کسی بھی موقع پر) اس نے جھوٹ بولا ہے؟ میں نے کہا، نہیں اور اب ہماری اس سے (صلح کی) ایک مقررہ مدت ٹھہری ہوئی ہے، معلوم نہیں وہ اس میں کیا کرنے والا ہے؟ (ابو سفیان کہتے ہیں) میں اس بات کے سوا اور کوئی (جھوٹ) اس گفتگو میں شامل نہ کر سکا، ہرقل نے کہا، کیا تمہاری اس سے کبھی لڑائی بھی ہوئی ہے؟ ہم نے کہا کہ ہاں، بولا پھر تمہاری اور اس کی جنگ کا کیا حال ہوتا ہے؟ میں نے کہا، لڑائی ڈول کی طرح ہے، کبھی وہ ہم سے (میدان جنگ) جیت لیتے ہیں اور کبھی ہم ان سے جیت لیتے ہیں، ہرقل نے پوچھا، وہ تمہیں کس بات کا حکم دیتا ہے؟ میں نے کہا، وہ کہتا ہے کہ صرف ایک اﷲ ہی کی عبادت کرو، اس کا کسی کو شریک نہ بناؤ اور اپنے باپ دادا کی (شرک کی) باتیں چھوڑ دو اور ہمیں نماز پڑھنے، سچ بولنے، پرہیز گاری اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے۔ (یہ سب سن کر) پھر ہرقل نے اپنے ترجمان سے کہا کہ ابو سفیان سے کہہ دے کہ میں نے تم سے اس کا نسب پوچھا، تو تم نے کہا کہ وہ ہم سے عالی نسب ہے اور پیغمبر اپنی قوم میں عالی نسب ہی بھیجے جایا کرتے ہیں، میں نے تم سے پوچھا کہ (دعوی نبوت کی) یہ بات تمہارے اندر اس سے پہلے کسی اور نے بھی کہی تھی؟ تو تم نے جواب دیا کہ نہیں، تب میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ اگر یہ بات اس سے پہلے کسی اور نے کہی ہوتی، تو میں سمجھتا کہ اس شخص نے بھی اسی بات کی تقلید کی ہے، جو پہلے کہی جا چکی ہے، میں نے تم سے پوچھا کہ اس کے بڑوں میں کوئی بادشاہ بھی گزرا ہے؟ تو تم نے کہا کہ نہیں، تو میں نے (دل میں) کہا کہ ان کے بزرگوں میں سے کوئی بادشاہ ہوا ہوگا، تو میں کہہ دوں گا کہ وہ شخص (اس بہانہ) اپنے آباء و اجداد کی بادشاہت اور ان کا ملک