کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 295
دوسری کہانتِ نجوم، جو ہرقل کہہ رہا ہے، اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ ہر محق و مبطل کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اعلان ہوا ہے، یہ بیان کرنا نہیں چاہتے کہ حق ہے یا باطل ہے، محقین و مبطلین سب لوگوں کو یقین ہوگیا کہ آپ واقعی نبی ہیں، امام بخاری اس کے قائل ہیں کہ نجوم کی باتیں صحیح نہیں، اور نہ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہی ہے، وہ تو ابن ناطور الگ ایک واقعہ بیان کر رہا کہ کہانت اور نجوم کے دیکھنے سے بھی اسے یہ بات معلوم ہوئی، یہ تو ابن ناطور کا ایک مقصد بیان کر رہا ہے۔
منجمین کے حساب کے ساتھ جس چیز کی اس کو اطلاع ہوئی تھی وہ یہ ہے ، نجومی تو اٹکل پچو باتیں کہتے ہیں:
’’إنھم زعموا أن المولد النبوي کان بقران العلویین ببرج العقرب ‘‘[1]
برج عقرب میں جب دونوں علویین (زحل اور مریخ) اکٹھے ہوگئے، تو آپ پیدا ہوئے، چونکہ وہ مائی برج ہے، اس میں دونوں کا جمع ہونا، عربوں کی مختون قوم کی طرف اشارہ ہے، یہ بھی کہتے ہیں: ’’ وھما یقترنان في کل عشرین سنۃ ‘‘ بیس سال بعد ان کا باہمی اقتران ہوتا ہے، ’’ إلی أن تستوفی المثلثۃ بروجھا في ستین سنۃ ‘‘ تمام برجوں میں ساٹھ سال لگ جاتے ہیں، ابتداء عشرین جو اول تھا اس قران میں آپ کی ولادت ہوئی، جب دوسری عشرین پوری ہوئی، تو جبریل وحی لے کر آئے، دوسری کے اختتام پر گویا چالیس سال پورے ہوگئے اور جب تیسری ختم ہوئی تو اس وقت خیبر فتح ہوا، عمرہ قضا ہوا، جو فتح مکہ کو کھینچ کر لایا:
’’ وفي تلک الأیام رأی ھرقل ما رأی ومن جملۃ ما ذکروہ أیضا أن برج العقرب مائي وھو دلیل ملک القوم الذین یختنون ‘‘
[1] فتح الباري (۱/ ۴۱)