کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 292
حدیث کے الفاظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں، ان سے قواعد نحو پر استدلال کرنا درست ہے، اگر آپ کے الفاظ نہ ہوں پھر تو یہ ہو سکتا ہے، زہری کے الفاظ ہوں، زہری کبار تابعین میں سے ہیں، ان کا قول تو کسی کے نزدیک دلیل اور حجت نہیں ہو سکتا۔ ابن ناطور مذہبی لحاظ سے اسقف اور بڑا پادری تھا اور سیاسی لحاظ سے ایلیا کا گورنر تھا۔ ابن ناطور کی روایت: وہ مسلمان ہونے کے بعد حدیث سنا رہا ہے یعنی ابن ناطور، اس سے عبدالملک کے زمانۂ خلافت میں زہری کی ملاقات ہوئی، وہ اس حدیث کو بیان کرتا ہے کہ ہرقل جب ایلیا میں آیا تھا، صبح سویرے اس کے چہرے کا رنگ اڑا ہوا تھا، خبیث النفس معلوم ہوتا تھا، دل پریشان اور اڑا ہوا تھا، اس کے گرد اس کے وزراء اور بطارقہ تھے، ان میں سے کسی نے اس سے پوچھا کیا معاملہ ہے؟ آپ کی حالت آج کچھ غیر اور اوپری معلوم ہو رہی ہے، ابن ناطور کا خیال ہے کہ ہر قل کاہن تھا، اس کی کہانت کا تعلق ہوسکتا ہے کہ نجوم کی کہانت سے ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ شیطانوں کی کہانت سے ہو، نجوم میں تو یہ خود بڑا ماہر تھا، اس وجہ سے نجومی کہانت کا تو لازمی اثر تھا، کیونکہ اس کا اپنا بیان ہے کہ اس نے نجوم میں نظر کی اور دیکھا کہ ختنہ کا بادشاہ ظہور پذیر ہو چکا ہے، اس وقت صبح نمودار ہوچکی تھی، ادھر خیبر پر اسلامی لشکر فتح پا چکا تھا، ادھر اس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب گرامی ملا، حدیبیہ کی صلح ذی قعدہ میں ہوئی تھی، اس کے بعد آپ نے یہ خط لکھا تھا، محرم میں خیبر فتح ہوگیا تھا۔ علم نجوم کی شرعی حیثیت: حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تحقیق بھی کی ہے کہ علم نجوم میں کیا چیز تھی، جس