کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 290
{ قُلْ لِّلَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ وَ الْاُمِّیّٖنَ ئَاَسْلَمْتُمْ فَاِنْ اَسْلَمُوْا فَقَدِ اھْتَدَوْا } [آل عمران: 20] ’’اور ان لوگوں سے جنھیں کتاب دی گئی ہے اور ان پڑھ لوگوں سے کہہ دے کیا تم تابع ہوگئے، پس اگر وہ تابع ہو جائیں تو بے شک ہدایت پا گئے۔‘‘ آل عمران میں نصاریٰ کو خطاب ہے: { إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣١﴾ قُلْ أَطِيعُوا اللّٰهَ وَالرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ ﴿٣٢﴾} [آل عمران: 31،32] ’’اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اﷲ تم سے محبت کرے گا اور تمہیں تمہارے گناہ بخش دے گا اور ا ﷲ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے، کہہ دے اﷲ اور رسول کا حکم مانو، پھر اگر وہ منہ پھیر لیں، تو بے شک اﷲ کافروں سے محبت نہیں رکھتا۔‘‘ مسیح صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق خاص طور پر مباہلہ رکھوا دیا تھا: { فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَآئَ نَا وَ اَبْنَآئَ کُمْ وَ نِسَآئَ نَا وَ نِسَآئَ کُمْ وَاَنْفُسَنَا وَ اَنْفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَھِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَۃَ اللّٰہِ عَلَی الْکٰذِبِیْنَ } [آل عمران: 61] ’’آؤ ! ہم اپنے بیٹوں اور تمہارے بیٹوں کو بلالیں اور اپنی عورتوں اور تمہاری عورتوں کو بھی اور اپنے آپ کو اور تمہیں بھی، پھر گڑ گڑا کر دعا کریں، پس جھوٹوں پر اﷲ کی لعنت بھیجیں۔‘‘ یہ اور اس طرح کی دوسری آیات سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اور دعوت عام تھی، محض عربوں کے لیے نہیں تھی: { وَ مَنْ یَّکْفُرْ بِہٖ مِنَ الْاَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُہٗ} [ھود: 17]