کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 29
اتفاق سے انہی ایام میں حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی قیادت میں، جو اس وقت کافر اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن تھے، مکے سے ایک تجارتی قافلہ شام کے علاقے میں گیا، ہِرَقْل کو جب یہ معلوم ہوا کہ مکے سے، جو مہبطِ وحی اور مرکزِ رسالت تھا، ایک قافلہ اس کے ملک میں آیا ہوا ہے، تو اس نے اس موقعے کو غنیمت سمجھا اور تفتیش و تحقیق کے لیے اس قافلے کو اپنے دربار میں بلوا لیا اور قافلے کے سربراہ حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ سے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت نہایت اہم استفسارات کیے، جن کے جوابات حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے دیے، استفسار کرنے والا ہِرَقْل بھی کافر تھا اور جواب دینے والے ابو سفیان بھی اس وقت کافر اور اسلام کے شدید دشمنوں میں سے تھے۔
یہ استفسارات اور جوابات کیا تھے؟ اور ہرقل پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے؟ یہی حدیث ہِرَقْل ہے، جس کی تفصیل قارئینِ کرام اس کتاب میں ملاحظہ فرمائیں گے۔
اس کی شرح و تفصیل کرنے والے دو حضرات ہیں، ایک ہیں پروفیسر عبداﷲ ناصر رحمانی حفظہ اللہ بانی و شیخ الحدیث المعہد السلفی (گلستانِ جوہر کراچی) جو اپنے وقت کے بلند پایہ خطیب، داعیٔ کبیر، مسندِ محدثین کے صحیح وارث اور صاحبِ علم و فضل یگانۂ روزگار شخصیت ہیں۔ متعنا اللّٰہ بطول حیاتہ وبارک في جھودہ وعمرہ!
حدیث ہرقل کی شرح و تفسیر میں پہلا مضمون انہی کا ہے، جو دراصل جمعے کے خطبات ہیں، جن کو عزیز گرامی حافظ شاہد محمود فاضل مدینہ یونیورسٹی سلّمہ اﷲ تعالیٰ نے کیسٹوں کے سینوں سے کاغذ کے سفینوں پر منتقل کیے ہیں۔
دوسرا مضمون جو اس حدیث کی شرح میں ہے، حضرت العلاّم، استاذ الاساتذہ حضرت حافظ محمد محدث گوندلوی قدس اﷲ روحہ ونور ضریحہ کے درسی افادات