کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 28
تقدیم زیر نظر کتاب ایک ٹکٹ میں دو مزے کی مصداق ہے، یعنی بیک وقت ایک ہی موضوع پر دو فاضل شخصیات کے افکارِ عالیہ یا ایک ہی حدیث کی اپنے اپنے انداز سے دو نابغۂ عصر کی شرح و تفسیر کا یہ نادر مجموعہ ہے۔ موضوع ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و شخصیت اور حدیث ہے جو اہل علم میں حدیثِ ہرَقْل کے نام سے مشہور ہے۔ ہِرَقْل رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں روم کا فرماں روا (بادشاہ) تھا، جو اس وقت عیسائیوں کی بہت بڑی سلطنت اور ایک عظیم سپر پاور طاقت تھی، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف بادشاہوں اور فرماں رواؤں کے نام خطوط تحریر فرمائے تھے، جن میں ان کو قبولِ اسلام کی دعوت دی تھی اور نہایت جامع الفاظ میں ان کو بتلایا تھا کہ اگر وہ دنیا میں عزت و سرخروئی اور اُخروی فوز و فلاح چاہتے ہیں، تو اسلام کے حصارِ عافیت میں آجائیں اور اسلام کے دامن سے وابستہ ہوجائیں۔ ’’اَسْلِمْ ، تَسْلَمْ‘‘ اسلام قبول کر لو، سلامت رہو گے! اسی دعوتِ اسلام پر مبنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوبِ گرامی شاہِ روم ہِرَقْل کو بھی پہنچا، وہ عالم فاضل شخص تھا، محض ایک حکمراں ہی نہیں تھا، تورات و انجیل کی تعلیمات و تفصیلات سے بھی باخبر تھا، دو سطری مکتوبِ گرامی کو پڑھ کر ورطۂ حیرت میں ڈوب گیا اور اندیشہ ہائے دور دراز میں مبتلا ہوگیا۔