کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 245
ہے، یہ تو شہوت انگیز ہوتی ہے، ایسا نہ ہوکہ آگے کرنا شروع کر دے۔ ’’ کان أصحاب النبي صلي اللّٰہ عليه وسلم إذا تلاقوا تصافحوا، وإذا جاؤا من سفر تعانقوا ‘‘[1] ’’اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے واپس آتے تو معانقہ کرتے اور ملاقات کے وقت مصافحہ کرتے تھے۔ ‘‘ شرح بخاری میں ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم معانقہ بھی کرتے تھے اور مصافحہ بھی، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جب بھی ملتے اس وقت معانقہ کرتے، بلکہ جب سفر سے واپس آتے تھے، تو ایسا کرتے تھے۔ ہاتھ پاؤں کو بوسہ دینا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو یہودی آئے، انہوں نے آپ سے چند باتوں کا سوال کیا، پھر ’’ وقبّلا یدیہ ورجلیہ ‘‘ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں اور پیروں کو چوما۔[2]  اس قسم کی اور روایات بھی ہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان یہودیوں کو نہیں روکا، صحابۂ کرام تو ایسا نہیں کرتے تھے، بعض لوگ اس سے جواز کی صورت نکالتے ہیں، لیکن مما نعت کی حدیث بھی ہے، اس لئے کہتے ہیں کہ پہلے جائز ہوگا، پھر بعد میں منع فرما دیا، اس لئے بہتر یہی ہے کہ احتیاط ملحوظ رکھی جائے، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ایسا بوسہ نہیں دیا کرتے تھے اور نہ ہی کسی کی عادت تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک واقعہ: ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک دفعہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بازار تشریف لے گئے، آپ نے سراویل کے لیے کپڑا خریدا، اس کے بعد آپ نے
[1] المعجم الأوسط (۱/۳۷) نیز دیکھیں: السلسلۃ الصحیحۃ (۲۶۴۷) [2] سنن الترمذي: کتاب التفسیر، باب من سورۃ بنی إسرائیل (۳۱۴۴)