کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 244
بوسہ لینے سے بھی روک دیا، مگر آج کل عربوں میں عام طور پر یہ عادت ہے ، حالانکہ صرف مصافحہ کرنا درست ہے، جھک جانے سے بھی روک دیا ، آج کل عرب ہاتھ اور پیشانی دونوں کو چومتے ہیں، ہاتھ چومنے میں کوئی قباحت اور مضائقہ نہیں، کیونکہ چومنے کے لیے جھکنا ضروری نہیں، جھکنا طبعی ہوتا ہے، ورنہ گاجر، مولی یا کسی گری پڑی چیز کو اٹھانے کے لیے جھکتا ہے، یہ جھکنا منع نہیں ، تبعاً جھکنا اور قصداً جھکنے میں فرق ہے۔ ماتھا ٹیکنا: کسی کے آگے ماتھا ٹیکا جائے، اس کی بھی تین قسمیں ہیں، ایک قصداً اور ایک تبعاً، قصداً یہ ہے کہ ماتھا زمین پر رکھنے سے مقصود ہی احترام اور تعظیم ہو، تبعاً یہ ہے کہ آپ نے پاؤں کو بوسہ دینا ہے، ظاہر ہے کہ اس کے لیے منہ نیچے کرنا پڑھے گا، یہ تبعاً ہوتا ہے، یا کسی چیز کو نیچے سے اٹھانے کے لیے جھکنا پڑتا ہے، یہ بھی تبعاً میں شامل ہے۔ تبعی سجدہ: بعض وقت اس طرح تبعی سجدہ بھی ہوجاتا ہے، تبعی سجدہ تو خود بخود ہوجاتا ہے، جیسا کہ بریلوی حضرات کہتے ہیں کہ رانوں میں عورتوں کو سجدہ کرتے ہو، کیا یہ منع ہے؟ اس کے جواب میں ایک آدمی کہنے لگا کہ آپ بھی اس طرح کا سجدہ کروا لیں! وہ سجدہ تبعی ہے، قصداً اور عمداً جھکنا اور چیز ہے، تبعاً جھکنا اور چیز ہے، ہر چیز منع نہیں ہے اور نہ ہی ہر چیز شرک بن جاتی ہے، کسی کے پاؤں چومنے کے لیے تبعاً جھک گیا، تو پاؤں چومنا اگرچہ جائز نہیں ہے، تاہم یہ جھکنا تبعاً ہے، اس لیے شرک نہیں ہے پاؤں چونکہ نیچے ہوتے ہیں، اس لئے تبعی طور پر سر نیچے ہوجاتا ہے، حدیث میں پاؤں چومنا منع ہے، یہ اس وقت ہے جب معانقہ کر کے چومتے ہیں، اس سے منع کیا