کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 228
پیچھے حتی کہ اس بھیڑیے نے بکری چھوڑ دی، بکری بچ گئی۔[1] یہ واقعہ لکھنے کے بعد توجیہ یہ کی ہے کہ بھیڑیے کی صورت میں شیطان گمراہ کرنے آیا تھا، پہلے شیطان نے بصورت بھیڑیا بکری پکڑ لی اور دوبارہ فریاد رسی پر دوسرا بڑا شیطان اس کے پیچھے ہو لیا، تو پہلے نے بکری چھوڑ دی، تاکہ اس کا عقیدہ پختہ ہوجائے کہ شیطان و جنات واقعی ہماری مدد کرتے ہیں، شیطان تو انسان کو گمراہ ہی کرتا ہے۔ مدد کس سے مانگی جائے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ مسئلہ سمجھنا ہی بڑا مشکل ہے کہ یہ چار چیزیں اس میں جمع ہیں یا نہیں؟ پہلی چیز علم، دوسری قدرت اور تیسری یہ کہ اسے اس قدرت کے استعمال کی اجازت بھی ہو، اس میں اولیاء اﷲ کے ارواح بھی آجاتے ہیں، وہ بحکم تکلیف کام نہیں کرتے، وہ بحکم تفویض کام کرتے ہیں،[2] اس واسطے ان کو اجازت نہیں کہ خود بخود ہی جس کی چاہیں مدد کریں، جن کے نزدیک وہ فرشتوں کے زمرے میں داخل ہوگئے ہیں، ان کے کچھ افعال اس قسم کے ہیں کہ وہاں ان کے ارواح حاضر ہوجاتے ہیں، وہ تو اﷲ تعالیٰ کے حکم سے حاضر ہوتے ہیں، چوتھی چیز یہ کہ ہمیں بھی ان سے مدد لینے کی اجازت ہونی چاہیے، یہ چار چیزیں جب اچھی طرح ذہن نشین ہوجائیں، پھر قرآن و حدیث کا مطالعہ کرے، تو یہ بات اچھی طرح نکھر کر سامنے آجاتی ہے۔
[1] تفسیر ابن کثیر (۴/۵۵۰) [2] ارواح اولیاء کا بحکم تفویض کام کرنا، یہ قرآن و سنت سے ثابت نہیں ہے، اس کی مزید وضاحت مولفa نے آگے بیان کر دی ہے