کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 185
اﷲ کی حجت قائم ہو چکی تھی اور نبی آنے کی خبر ہر زبان پر عام ہوچکی تھی کہ ایک نبی آنے والا ہے اور ایک نبی ظاہر ہونے والا ہے، گویا آپ کی نبوت سے قبل ہی آپ کے نبی بننے کی خبر آچکی تھی اور لوگ پہچان چکے تھے، اﷲ کی حجت قائم ہوچکی تھی، جس کا معنی یہ ہے کہ وہی اﷲ کا نبی ہے، اب باقی سارے ذرائع اور طرق بند ہو چکے ہیں، شیاطین اور جن اپنی کرسیاں لگائے آسمانوں کا ترصد کیا کرتے تھے، کوئی خبر ہم تک پہنچ جائے، کوئی راز ہم تک پہنچ جائے، کیونکہ اﷲ رب العزت جب کوئی فیصلہ فرماتا ہے، اس فیصلے کی اطلاع فرشتوں کو ہوتی اور پھر فرشتے ایک دوسرے کو اس فیصلے سے آگاہ کرتے۔
تو بعض اوقات فرشتوں کا کوئی جملہ شیاطین تک پہنچ جاتا، تو کچھ نہ کچھ آسمانوں کی خبر اس راستے سے زمین پر آرہی تھیں، لیکن جب نبیٔ آخر الزماںکے ظہور کا وقت آگیا، اﷲ نے ان کرسیوں کو توڑ دیا، اب جو بھی آسمانوں کا قصد کرتا، شھاب ثاقب کے ذریعے ان کو جلا کر راکھ کر دیا جاتا، تو یہ جن بھی حیران و پریشان تھے، یہ خبریں کیوں بند ہوگئیں؟ کچھ آسمانوں کے راز آتے تھے، کچھ خبریں ملتی تھیں، زمین والوں کا بھلا ہوجاتا تھا، اﷲ تعالیٰ کیا چاہتا ہے؟ کیا زمین کا بگاڑ چاہتا ہے اور زمین کی تباہی چاہتا ہے؟ اس کا معنی یہ ہے کہ جن بھی اس بات کو جانتے تھے کہ زمین والوں کی خیر اور زمین والوں کی عافیت آسمانوں کی خبر پر ہے، کچھ خبریں آتی ہیں اور کچھ پہنچ جاتی ہیں، ان کا بھلا ہوجاتا ہے، اب یہ خبریں کیوں بند ہوگئیں؟ کیا اﷲ رب العزت زمین والوں کی بربادی کا فیصلہ فرما چکا ہے یا زمین کی اصلاح اور زمین کی عافیت کا فیصلہ فرما چکا ہے؟
وہ بھی متحیر ہو کر زمین پر پھیلے کہ آخر کیا انقلاب آگیا؟ یہ خبریں کیوں بند ہوگئی