کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 184
پشت مبارک سے کپڑا ہٹا دیا، اس نے مہر نبوت دیکھ لی اور کہا: ’’ أشھد أن لا إلہ إلا اللّٰه وحدہ لا شریک لہ، وأشھد أن محمدا رسول اللّٰه ‘‘ یہ آنے والا کون ہے؟ وہ جو اپنا نسب بھول چکا ہے، لوگ پوچھتے ہیں کیا نام ہے؟ کہتے ہیں، سلمان فارسی، لوگ پوچھتے ہیں باپ کا نام کیا ہے؟ کہتے میرا باپ تو اسلام ہے، اپنے باپ کا نام فراموش کر چکا ہے، فخر کس چیز پر ہے؟ کہا کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جملہ کہا تھا: ’’ سلمان منا أھل البیت ‘‘ اے میرے گھر والو! سلمان فارسی میرے فخر کی بنیاد ہے۔ فرمایا کہ یہ ہمارا مطلوب ہے، جو فارس کی سر زمین سے نکلا اور دھکے کھاتا کھاتا ایک لمبا سفر طے کرتے ہوئے مدینہ منورہ پہنچا۔[1] اﷲ نے کہاں سے اٹھایا؟ کہاں پہنچایا؟ ہدایت دینا اﷲ کا کام ہے۔ 4۔ اور چوتھی بات یہ ہے کہ آپ دیکھیں نبی بننے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چرچہ ایک ایک زبان پر آچکا تھا، یہودی، عیسائی اپنی کتابوں میں یہ بات پڑھ چکے تھے کہ ایک نبی آنے والا ہے اور یہ اس کی خوبیاں ہیں، فلاں سر زمین میں ہوگا، فلاں دور ہوگا، فلاں زمانہ ہوگا، اسی طرح کہانت سچی ہو یا جھوٹی ہو، کاہنوں کو بھی اپنے علم اور شیاطین کے القاء سے یہ خبر مل چکی تھی کہ سچا نبی آنے والا ہے، اﷲ کا آخری نبی آنے والا ہے، چنانچہ آپ کے نبی بننے سے پہلے آپ کی نبوت کا چرچہ ایک ایک زبان پر تھا، سچوں کی زبانوں پر بھی تھا، جھوٹوں کی زبانوں پر بھی تھا، یہودی بھی جانتے تھے، کاہن بھی جانتے تھے، عیسائی بھی جانتے تھے، صحیح لوگ بھی جانتے تھے، غلط لوگ بھی جانتے تھے۔ جس کا معنی یہ ہے کہ اﷲ کی حجت قائم ہو چکی تھی، آپ کے ظہور سے پہلے ہی
[1] سیر أعلام النبلاء (1/ 506)