کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 160
فأحسن تعلیمھا ‘‘ وہ اس کو اچھی تعلیم دلوائے، اچھا ادب سکھائے، دین کی تعلیم کا انتظام کرے، ’’ ثم أعتقھا ‘‘ پھر اس کو آزاد کردے ، ’’فتزوجھا ‘‘ پھر اس سے نکاح کر لے، اسے بھی دوہرا اجر ملے گا، ایک اس لونڈی کو سکھانے کا، پڑھانے کا، تعلیم دینے کا اور دوسرا آزاد کر کے نکاح کرنے کا کہ اس نے ایک غلامی کا بندھن توڑ دیا اور ایک نفس کو آزاد کر دیا۔ امام بخاری کا انوکھا استدلال: امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے بڑا عجیب استدلال کیا ہے کہ جب ایک لونڈی کو تعلیم دینے کا اتنا اجر و ثواب ہے، تو ایک آزاد عورت کو تعلیم دینے کا کتنا ثواب ہو گا؟ حالانکہ لونڈی کا دائرۂ کار محدود ہوتا ہے اور ایک آزاد عورت کا دائرۂ کار وسیع ہوتا ہے، جب محدود دائرۂ کار والی خاتون کو تعلیم کا یہ ثواب ہے، تو جس عورت کا دائرۂ کار وسیع ہوتا ہے، اسے دینی تعلیم دینے کا کتنا ثواب ہوگا؟ عورت کی تعلیم و تربیت کا ثواب: اسی لئے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جو شخص تین بہنوں یا تین بیٹیوں سے آزمایا جائے اور پھر پورے صبر و صدق کے ساتھ ان کی کفالت کرے اور ان کی تعلیم کا اہتمام کرے، یہ تین بیٹیاں اور بہنیں مل کر اس کے لیے جہنم سے پردہ بن جائیں گی، ’’کن لہ سترا من النار‘‘[1]جہنم سے اس کو چھپا لیں گی اور پردہ بن جائیں گی، صحابہ نے فرمایا کہ یا رسول اﷲ! اگر دو ہوں؟ فرمایا کہ اگر دو بھی ہوں ، پوچھا گیا کہ ایک ہو، فرمایا ایک بھی!
[1] صحیح البخاري: کتاب الزکاۃ، باب اتقوا النار ولو بشق تمرۃ، والقلیل من الصدقۃ، رقم الحدیث (1352) صحیح مسلم: کتاب البر والصلۃ والآداب، باب فضل الإحسان إلی البنات، رقم الحدیث (2629)