کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 149
یہ ضروری نہیں کہ سامنے آکر تم سے ڈریں گے، بلکہ ایسا خوف طاری کریں گے کہ ’’نصرت بالرعب مسیرۃ شھر ‘‘[1]دشمن تم سے ایک مہینے کی مسافت پر ہو، اتنی دوری پر بھی وہ تم سے ڈریں گے، تمہاری ہیبت اور خوف میں مبتلا ہونگے، ایک مہینے کی مسافت کا فاصلہ ہونے کے باوجود ڈریں گے۔ وہی اﷲ کا اٹل قانون ہے کہ ان کے دلوں میں بزدلی ہوگی، تمہارا رعب ہوگا، تمہارا خوف ہوگا، ہم تمہاری ہیبت ڈالیں گے اور جس قوم کے دل میں خوف اور بزدلی آجائے، وہ قوم کبھی جنگ نہیں جیت سکتی، اس قوم کے پاس چاہے ایٹمی طاقت ہو، ایک شخص کے ہاتھ میں تلوار ہے، تلوار اٹھانا آسان ہے، چلانا مشکل ہے، چلائے گا وہ جس میں شجاعت و بہادری ہو، جس کے دل میں بزدلی ہوئی، وہ کیا تلوار چلائے گا؟ ایک شخص کے ہاتھ میں کلاشنکوف ہے، اس کو اٹھا لینا آسان ہے، لیکن ٹریگر دبانے اور دشمن کا سامنا کرنے کے لیے دل میں ہمت و طاقت چاہیے، اﷲ فرماتا ہے کہ ہم نے یہ طاقت چھین لی، تمہارا خوف ان کے دلوں میں پیوست کر دیا، یہ ایک قاعدہ کلیہ ہے۔ دو قاعدے: یہاں دو قاعدے بیان ہوئے ہیں، ایک یہ کہ مشرک کے دل میں تمہاری ہیبت ڈال دی، کیوں؟ { بِمَآ اَشْرَکُوْا بِاللّٰہِ } کیونکہ شرک کرنے والا بزدل ہے، اس لئے تو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے قیدیوں کے بارے میں فرمایا تھا کہ یہ ’’ نتنی‘‘ ہیں،[2] مردار ہیں، حالانکہ یہ زندہ تھے اور بیشتر اشراف اور اونچے نسب کے مالک تھے،
[1] صحیح البخاري: کتاب التیمم، رقم الحدیث (328) صحیح مسلم: کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، رقم الحدیث (521) [2] صحیح البخاري: کتاب المغازي، باب شھود الملائکۃ بدرا، رقم الحدیث (3799)