کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 147
اور کہا: امیر المؤمنین میں اس شخص کو جانتا ہوں، وہ سامنے آنے کے لیے تیار ہے، اس کی تین شرطیں ہیں: 1۔ ایک شرط یہ ہے کہ تم اس کا اور قبیلے کا نام نہیں پوچھو گے، یہ اس کی پہلی شرط ہے۔ 2۔ دوسری شرط یہ ہے کہ اس شخص کا معاملہ امیر وقت کی طرف پیش نہیں کرو گے کہ خط لکھ کر اس کی تعریفیں کرو کہ فلاں قلعہ کی فتح میں فلاں شخص کا کردار ہے، کوئی تعریفی خط نہیں لکھو گے۔ 3۔ اس شخص کی تیسری شرط یہ ہے کہ اس کے لیے کسی انعام کا اعلان نہیں کرو گے کہ اس کو ہم اتنا انعام دیتے ہیں اور اس کو یہ اکرام دیتے ہیں۔ اگر یہ تین شرطیں منظور ہیں، تو پھر وہ سامنے آنے کے لیے تیار ہے، کہا کہ ٹھیک ہے، مجھے قبول ہے، ہم تو اس شخص کی زیارت کرنا چاہتے ہیں، تو اس نے کہا کہ وہ میں ہی ہوں، اور یہ کہہ کر وہ تیزی سے واپس پلٹا اور لشکر میں داخل ہوگیا۔ تاکہ یہ نیکی اﷲ کی رضا کے لیے خالص ہو، اگر انعام و اکرام تم دے دو گے، تمغے تم پہنا دو گے، تو اخلاص ختم ہو جائے گا، قبیلے کا نام بتا دوں یا اپنا نام بتا دوں، دنیا میں دھوم مچ جائے، نام کی شہرت ہو، اخلاص ختم ہو جائے گا، جس لشکر میں ایسے فوجی ہوں، وہ لشکر کیوں نہ کامیاب ہو؟ برکت اور کامیابی کی اساس: اور جہاں ریا کاری ہو، دکھاوا ہو، نام و نمود ہو، نمودو نمائش ہو، شہرت پسندی ہو، وہاں قطعاً کامیابی نہیں ملتی، جہاں داستانیں بنیں اور داستانیں بھی جھوٹ اور مبالغہ آمیزی کے ساتھ اور کذب بیانی کے ساتھ تاکہ ہمارے نام کا خوب ڈنکا بجے،