کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 145
کی بات سنی، صبر نہ کر سکا، بھوک کی بناء پر آپ سے بات نہیں ہو رہی تھی، آپ نے سلطنت فارس اور یمن کی فتح کی جو بات کہی، بھوک اور کمزوری کی بنا پر جملے صحیح ادا نہیں ہو رہے تھے، کچھ کھانے کے لیے ہے تو تیار کرو، کم از کم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلا دو، بیوی نے کہا ایک چھوٹی بکری گھر میں ہے، تھوڑا سا آٹا بھی ہے، دیکھو بناتی ہوں، تم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر آجاؤ، جابر رضی اللہ عنہ نے جا کر کان میں اطلاع دی: ’’ طعیم یا رسول اللّٰہ !‘‘ اﷲ کے رسول! تھوڑا سا کھانا ہے، آپ تشریف لائیں، پوچھا: کھانا ہے؟ فرمایا کہ اے اہل خندق آؤ، جابر کے گھر میں دعوت ہے! جابر پریشان ہوئے، گھر دوڑے، ’’ فضحتني ‘‘ ہم تو ذلیل و رسوا ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام اہل خندق کو لے کر آگئے، بیوی سمجھدار تھی، کہا تم نے اﷲ کے رسول کو بتایا تھا کھانا کتنا ہے؟ کہا کہ ہاں بتایا تھا، کہا کہ پھر اﷲ کے نبی جانے اور ان کا پروردگار! اب یہ معاملہ ہمارے ہاتھ میں نہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جابر جب کھانا بن جائے، تو ہنڈیا کو ڈھک کے رکھنا اور روٹی تندور سے نکلے تو اسے توڑنا نہیں، میں خود ہی آکر جو کرنا ہوا کروں گا۔ غزوۂ خندق میں ایک معجزہ: اب کھانا بن گیا ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہنچ گئے، تمام اہل خندق پہنچ گئے، انصار و مہاجرین پہنچ گئے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم روٹیوں کا ٹکرا دست مبارک سے توڑتے، اس پر گوشت رکھتے اور صحابہ کو باری باری دیتے جاتے، تمام اہل خندق اﷲ کے رزق سے سیراب ہوگئے، ان کے پیٹ بھر گئے، کھانا باقی بچ گیا، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بابرکت کھانا ہے، تم بھی کھاؤ، اپنے پڑوسیوں میں تقسیم کرو، اﷲ کی مخلوق کو کھلاؤ۔[1]
[1] صحیح البخاري: کتاب المغازي، باب غزوۃ الخندق، وھي الأحزاب، رقم الحدیث (3875)