کتاب: شرح حدیث ہرقل سیرت نبوی کے آئینے میں - صفحہ 107
امتحان مقصود ہے، اﷲ نے امتحان لیا، جبرائیل امین آگئے، ملائکہ آگئے کہ آپ ایک اشارہ تو کر دیں ، ان دو پہاڑوں کے بیچ میں اس قوم کو پیس کے رکھ دیں، فرمایا : نہیں،[1] ’’ بعثت رحمۃ، ولم أبعث لعانا ‘‘[2] مجھے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے، لعنت دینے والا اور بد دعا کرنے والا نہیں! رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا تاریخی جملہ: اس موقع پر آپ نے ایک تاریخی جملہ کہا کہ آج اگر اہل طائف میری دعوت کو قبول نہیں کرتے، تو کل ان کی اولادیں قبول کر لیں گی، ان کے بچے قبول کر لیں گے، ان کے پوتے قبول کر لیں گے اور واقعتا یہ کلام اﷲ نے قبول کر لیا اور اہل طائف بھی بعد میں مسلمان ہوگئے اور ان کی اولادوں میں سے ایسی ایسی شخصیات پیدا ہوئیں، جو دین کا ایک مضبوط قلعہ اور حصار بن گئیں، میں صرف ایک ہی نام آپ کو پیش کروں گا، وہ ایسا معتبر نام ہے کہ میرا اور آپ کا اسلام اسی شخصیت کی جہود کے پیش نظر ہے، یہ محمد بن قاسم ثقفی ہیں ، یہ بنو ثقیف کے، جو طائف کا ایک علاقہ ہے، اس علاقے کی شخصیت ہے، اسلام قبول کیا اور فاتح سندھ بنے، اس علاقے کے تمام مسلمان اسی کی جہود سے اسلام لائے، تو ایک ہی شخصیت نے ان علاقوں کی کایا پلٹ دی، تو اﷲ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اگر یہ قوم میری دعوت قبول نہیں کرتی، تو کل ان
[1] صحیح البخاري: کتاب بدء الخلق، باب إذا قال أحدکم آمین والملائکۃ في السماء فوافقت إحداھما الأخریٰ غفر لہ ما تقدم من ذنبہ ، رقم الحدیث (3059) صحیح مسلم: کتاب الجھاد والسیر، باب ما لقي النبي صلی اﷲ علیہ وسلم من أذی المشرکین والمنافقین، رقم الحدیث (1795) [2] صحیح مسلم: کتاب البر والصلۃ والآداب، باب النھي عن لعن الدواب وغیرھا، رقم الحدیث (2599)