کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 82
﴿أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ ﴾ [الملک: ۱۴] ’’کیا وہ نہیں جانتا جس نے پیدا کیا ہے وہی تو ہے جو نہایت باریک بین ہے، کامل خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ اس نوعیت کے اور بھی واقعات وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے بندے کو معصیت سے محفوظ رکھنے کی کوئی نہ کوئی سبیل پیدا فرما دیتے ہیں اور اس قسم کی راہنمائی عموماً انھیں حاصل ہوتی ہے جو صراط مستقیم پر قائم رہنا چاہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی حدود کی پابندی کرتے ہیں اور اس کے حقوق کی رعایت رکھتے ہیں کیوں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿اللّٰه وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ﴾[البقرۃ: ۲۵۷] ’’اللہ ان کا دوست ہے جو ایمان لائے، وہ انھیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔‘‘ اس لیے جو اللہ تبارک و تعالیٰ کے حقوق کی نگہداشت رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بھٹکنے سے بچاتے اور اس کے دنیوی و اُخروی مصالح کے کفیل بن جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ ﴾ [البقرۃ: ۴۰] ’’اور تم میرا عہد پورا کرو میں تمھارا عہد پورا کروں گا۔‘‘ نیز فرمایا ہے: ﴿فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ ﴾ [البقرۃ: ۱۵۲] ’’سو تم مجھے یاد کرو میں تمھیں یاد کروں گا۔‘‘