کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 74
’’اور اپنے رب کی عبادت کر، یہاں تک کہ تیرے پاس یقین (موت) آ جائے۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴾ [ہود: ۱۱۲] ’’پس خوب ثابت قدم رہ جیسے تجھے حکم دیا گیا ہے اور وہ لوگ بھی جنھوں نے تیرے ساتھ توبہ کی اور حد سے نہ بڑھو، بے شک جو کچھ تم کرتے ہو، اسے وہ خوب جانتا ہے۔‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ بوڑھے ہو گئے ہیں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے سورۂ ہود اور اس جیسی دوسری سورتوں نے بوڑھا کر دیا ہے۔ ایک روایت میں ’’ہود‘‘ کے ساتھ الواقعہ، ’’عم یتساء لون‘‘ اور ’’إذا الشمس کورت‘‘ کا بھی نام ہے۔[1] امام قشیری نے ابوعلی شبوی سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی تو آپ سے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا ہے مجھے ہود اور اس جیسی دوسری سورتوں نے بوڑھا کر دیا ہے، ان میں سے کس بات نے آپ کو بوڑھا کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ﴿فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ ﴾ نے۔[2] دین پر استقامت کا یہی حکم ایک اور اسلوب میں یوں ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰه حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ﴾ [آل عمران: ۱۰۲]
[1] ترمذي (۳۲۹۷) أبو یعلیٰ، طبراني. [2] الرسالۃ للقشیري، جامع العلوم و الحکم.