کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 72
’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! قُلْ لِّيْ فِيْ الْإِسْلَامِ قَوْلًا لَا أَسْأَلُ عَنْہُ أَحَدًا بَعْدَکَ، قَالَ: (( قُلْ آمَنْتُ بِاللّٰہِ، ثُمَّ اسْتَقِمْ ))‘‘ [1] ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھے اسلام میں ایسی بات بتا دیں کہ میں اس کے بارے میں آپ کے بعد کسی سے نہ پوچھوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تُو کہہ: میں اللہ پر ایمان لایا، پھر اس پر خوب قائم رہ۔‘‘ یہی روایت مسند امام احمد میں بھی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں: ’’(( قُلْ رَبِّيْ اللّٰہُ، ثُمَّ اسْتَقِمْ )) قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ! مَا أَخْوَفُ مَا تَخَافُ عَلَيَّ؟ قَالَ: فَأَخَذَ بِلِسَانِ نَفْسِہٖ، ثُمَّ قَالَ: (( ھٰذَا )) ‘‘[2] ’’(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) تُو کہہ: میرا رب صرف اللہ ہے، پھر اس پر خوب قائم رہ، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے خوف ناک چیز جس سے آپ میرے بارے میں ڈرتے ہوں، وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک کو پکڑا، پھر فرمایا: یہ (زبان) ہے۔‘‘ یہ ’’استقامت‘‘ توحید پر پختہ رہنا اور بس اللہ کا ہو رہنا ہے اور عمر بھر اللہ کا مطیع و فرماں بردار بن جانا ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہی مذکورۃ الصدر آیت تلاوت فرمائی پھر حاضرین سے پوچھا تم اس آیت کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ انھوں نے کہا: ’’ربنا اللّٰہ‘‘ کہنا پھر گناہوں سے بچنے پر ڈٹا رہنا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’لَقَدْ حَمَلْتُمُوْہُ عَلَی غَیْرِ الْمَحْمَلِ، قَالُوْا: رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا ثُمَّ لَمْ یَلْتَفِتُوْا إِلٰی إِلٰہٍ غَیْرَہُ‘‘[3]
[1] صحیح مسلم (۳۸). [2] مسند أحمد، رقم (۱۵۴۲۵) ترمذي وغیرہ. [3] تفسیر الطبری وغیرہ.