کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 65
﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللّٰه يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا ﴾ [الطلاق: ۲] ’’جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا جس میں یہ بھی تھا: ’’إِنِ اتَّقَیْتَ اللّٰہَ کَفَاکَ النَّاسُ، وَإِنِ اتَّقَیْتَ النَّاسَ لَمْ یَغْنُوْا عَنْکَ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا‘‘[1] ’’اگر تم اللہ سے ڈرو گے تو تمھارے لیے اللہ تعالیٰ لوگوں سے بچے رہنے کے لیے کافی ہیں اور اگر تم لوگوں سے ڈروگے تو وہ تمھیں اللہ تعالیٰ سے بالکل نہیں بچا سکتے۔‘‘ امام سفیان ثوری رحمہ اللہ نے عباد بن عباد رحمہ اللہ کو خط لکھا تو انھوں نے بھی بالکل یہی الفاظ لکھے کہ اگر تم الله سے ڈرو گے تو تمھارے لیے لوگوں سے بچنے کے لیے الله کافی ہے۔[2] الخ حضرت حکم رضی اللہ عنہ بن عمرو غفاری خراسان کے نگران تھے، زیاد بن ابی سفیان نے انھیں خط لکھا کہ امیر المومنین کا خط آیا ہے کہ خراسان کے غنائم میں سے سونا چاندی لوگوں میں تقسیم نہ کرو، اسے میرے پاس بھجوا دو، تو انھوں نے جواباً زیاد کو خط لکھا کہ امیر المومنین کا خط آنے سے پہلے میں نے الله کی کتاب میں لکھا پایا ہے: ’’لَوْ کَانَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْأَرْضُ رَتْقًا عَلٰی عَبْدٍ فَاتَّقَی اللّٰہَ لَجَعَلَ لَہٗ مِنْ بَیْنِھِمْ مَخْرَجًا‘‘[3] ’’اگر سارے آسمان اور زمین کسی بندے پر مل جائیں اس حال میں وہ الله سے ڈر جائے تو الله تعالیٰ اس کے لیے ان کے درمیان سے نکلنے کی
[1] ابن أبي شیبۃ. [2] تقدمۃ الجرح والتعدیل (ص: ۸۷). [3] الحاکم (۳/ ۴۴۳) الاستیعاب (۱/ ۴۱۳) وغیرہ.