کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 51
اسے ضائع نہیں کرتے اس کی حفاظت فرماتے ہیں۔ چنانچہ ارشادِ بار تعالیٰ ہے: ﴿وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰه فَهُوَ حَسْبُهُ ﴾ [الطلاق: ۳] ’’جو اللہ پر توکل کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے کافی ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿اللّٰه وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ﴾ [البقرۃ: ۲۵۷] ’’اللہ ان لوگوں کا دوست ہے جو ایمان لائے، وہ انھیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔‘‘ حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں فرمایا: ﴿كَذَلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ ﴾ [یوسف: ۲۴] ’’اسی طرح ہوا تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی کو ہٹا دیں بے شک وہ ہمارے خالص کیے ہوئے بندوں سے تھا۔‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت ہاجرہ علیہا السلام اور اپنے اکلوتے فرزند ارجمند حضرت اسماعیل علیہ السلام کو سرزمین مکہ کی بے آب وگیاہ وادی میں لے گئے۔ بیت اللہ کے قریب بلندی کی جانب میں جہاں چاہِ زمزم ہے، ایک درخت کے نیچے بٹھا دیا، ایک تھیلا کھجوروں کا اور ایک مشکیزہ پانی کا دیا اور خود واپس شام کی طرف چل دیے۔ جب وہ چلنے لگے تو حضرت ہاجرہ علیہا السلام ان کے پیچھے چلیں اور کہنے لگیں: اے ابراہیم! آپ اس جنگل میں ہمیں چھوڑ کر کہاں چلے جا رہے ہیں جہاں نہ کوئی آدمی ہے اور نہ کوئی اور چیز دستیاب ہے۔ یہ انھوں نے کئی بار کہا مگر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جواب دینا تو کجا ان کی طرف التفات بھی نہ کیا۔ بالآخر حضرت ہاجرہ علیہا السلام نے کہا کیا یہ