کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 48
(( یَحْفَظْکَ )) ’’اللہ تیری حفاظت فرمائے گا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ تبارک و تعالیٰ کے احکام و فرائض اور حدود کی تم حفاظت کرو اللہ تعالیٰ تمھاری حفاظت فرمائے گا۔ یہ جزا اور بدلہ جنسِ عمل سے ہے کہ ’’جیسا کرو گے ویسا بھروگے۔‘‘ جیسے فرمایا گیا ہے: ﴿أَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ ﴾ [البقرۃ: ۴۰] (اور تم میرا عہد پورا کرو، میں تمھارا عہد پورا کروں گا)۔  یا جیسے فرمایا: ﴿فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ ﴾ [البقرۃ: ۱۵۲] (پس تم مجھے یاد کرو میں تمھیں یاد کروں گا)۔  اسی طرح فرمایا گیا ہے: ﴿إِنْ تَنْصُرُوا اللّٰه يَنْصُرْكُمْ ﴾ [محمد: ۷] ( اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے اللہ تمھاری مدد کرے گا)۔  منافقوں کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿يُخَادِعُونَ اللّٰه وَهُوَ خَادِعُهُمْ ﴾ [النساء: ۱۴۲] (وہ اللہ سے دھوکا بازی کر رہے ہیں، حالانکہ وہ انھیں دھوکا دینے والا ہے)۔  اسی طرح منافقوں ہی کے بارے میں فرمایا کہ وہ جب ایمان داروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے اور جب علیحدہ ہو کر اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں بے شک ہم تمھارے ساتھ ہیں، ﴿إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ (14) اللّٰه يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ ﴾ [البقرۃ: ۱۴۔ ۱۵] (ہم تو صرف مذاق اڑانے والے ہیں، اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے۔‘‘  منافقوں ہی کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿نَسُوا اللّٰه فَنَسِيَهُمْ ﴾ [التوبۃ: ۶۷]