کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 43
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے زنا ہی سے نہیں روکا اس کے اسباب ومحرکات سے بھی روکا ہے۔ عورت کو دیکھنے، تنہائی میں اس کے ساتھ بیٹھنے، نرم لہجے سے بات کرنے، بن سنور کر گھر سے نکلنے سے بھی روک دیا ہے۔ حتیٰ کہ خواتینِ اسلام کو غیرمحرموں کے سامنے اپنی زیب وزینت کو چھپانے کا حکم ہے یوں نہیں کہ وہ مٹک مٹک کر چلیں اور زیور کی نمایش کرتی پھریں، چنانچہ اس بارے میں فرمایا گیا ہے: ﴿وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ ﴾ [النور: ۳۱] ’’اور اپنے پاؤں (زمین پر) نہ ماریں، تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں۔‘‘ قتل ہی سے منع نہیں کیا اس میں تعاون کرنے، اشارئہ قتل اور سرعام اسلحے کی نمایش سے بھی روک دیا۔ والدین کو گالی دینا اکبر الکبائر گناہوں میں سے ہے اس لیے اسی سے منع نہیں کیا گیا بلکہ کسی دوسرے کے والدین کو گالی دینے سے بھی روک دیا کہ اس بدلے میں اس کے والدین کو گالی دی جائے گی۔[1] یہ بالکل اسی طرح ہے جس طرح فرمایا ہے کہ جنھیں اللہ کے سوا پکارا جاتا ہے ان کو گالی نہ دو، تاکہ وہ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ کو گالی دیں۔[2] سدِ ذرائع کے اسی اصول کے حوالے سے حافظ ابن قیم نے ’’اعلام الموقعین‘‘ (جلد:۳) اور ’’اغاثۃ اللفہان‘‘ (۱/ ۳۷۵-۳۸۳) میں طویل بحث کی ہے۔ برائی اور جرائم سے روکنے کے لیے جب تک اس برائی میں مبتلا ہونے کے وسائل و ذرائع کا سدِباب نہ کیا جائے تب تک وہ برائی ختم نہیں ہو سکتی۔ زنا اور بدکاری سے بچنے کے لیے آنکھوں کی حفاظت کا حکم ہے اسی طرح اجنبی مرد اور عورت
[1] صحیح البخاري، (۵۹۷۳) صحیح مسلم، (۹۰). [2] الأنعام [آیت: ۱۰۸].