کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 41
اندازہ کیجیے کہ جھوٹی قسمیں کھا کر مال فروخت کرنے والے پر کتنی شدید وعید ہے او یہ وہی وعید ہے جو اللہ کی آیات کو چھپا کر مال بٹورنے کا دھندا کرنے والے کے بارے میں سورۃ البقرہ (آیت ۱۷۴) میں بیان ہوئی ہے۔ جھوٹی قسمیں کھا کر مال فروخت کرنے والوں کے بارے میں اور اسی آیت کے ہم معنی بہت سی احادیث بھی مروی ہیں، چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے پکی قسم کھائی تاکہ اس کے ساتھ مسلمانوں کا مال ہڑپ کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر سخت غصے ہو گا۔‘‘[1] اسی طرح حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں جن سے نہ تو اللہ کلام کرے گا، نہ قیامت کے دن ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو گناہوں سے پاک صاف کرے گا۔ اور وہ لوگ یہ ہیں: اپنے کپڑے کو (ٹخنوں سے نیچے) لٹکانے والا، احسان کر کے احسان جتانے والا اور اپنا سودا سلف جھوٹی قسم سے بیچنے والا۔‘‘[2] اسی موضوع کی دیگر روایات کو علامہ منذری رحمہ اللہ نے ’’الترغیب و الترہیب‘‘ (۲/ ۶۱۹، ۶۲۵) میں ذکر کیا ہے، شائقین اس کی مراجعت فرما لیں۔ شرم گاہ اور زبان کی حفاظت: جن چیزوں کی حفاظت کا بہ طور خاص حکم ہے ان میں سے ایک شرم گاہ کی حفاظت کا بھی حکم ہے، چنانچہ فلاح و فوز سے ہم کنار ہونے والوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے:
[1] صحیح البخاری، (۲۳۵۶، ۴۵۴۹). [2] صحیح مسلم، (۱۰۶).