کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 35
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَّلْقِيَ اللّٰہَ تَعَالٰی غَدًا مُسْلِمًا فَلْیُحَافِظْ عَلٰی ھٰؤُلَآئِ الصَّلَوَاتِ حَیْثُ یُنَادِيْ بِھِنَّ فَإِنَّ اللّٰہَ شَرَعَ لِنَبِیِّکُمْ صلي اللّٰه عليه وسلم سُنَنَ الْھُدٰی وَإِنَّھُنَّ مِنْ سُنَنِ الْھُدیٰ وَلَوْ أَنَّکُمْ صَلَّیْتُمْ فِيْ بُیُوْتِکُمْ کَمَا یُصَلِّيْ ھٰذَا الْمُتَخَلِّفُ فِيْ بَیْتِہِ لَتَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ، وَلَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ‘‘[1] ’’جو مسلمان رہ کے کل اللہ سے ملاقات چاہتا ہے اسے چاہیے کہ ان نمازوں کی وہاں حفاظت کرے جہاں سے ان کی آواز دی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سننِ ہدیٰ مشروع کی ہیں اور یہ ان سننِ ہدیٰ میں سے ہیں اور اگر تم انھیں اپنے گھروں میں ادا کرو گے جیسے یہ پیچھے رہنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے اور اگر تم اپنے نبی کی سنت چھوڑ دو گے تو تم گمراہ ہو جاؤ گے۔‘‘ اس لیے نماز کی حفاظت میں یہ بھی شامل ہے کہ اسے وقت پر باجماعت پڑھا جائے اور اس کے فرائض و سنن اور شرائط کی رعایت کے ساتھ پڑھا جائے۔ فرائض و سنن کے اہتمام کے بغیر نماز کی ادائیگی نماز کی حفاظت کے منافی ہے اور ایسے شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدترین چور قرار دیا ہے اور اس کی نماز کو منافق کی نماز کہا ہے۔ نماز کی حفاظت کے حوالے سے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا ذکر کرتے ہوئے ایک روز فرمایا: (( مَنْ حَافَظَ عَلَیْھَا کَانَتْ لَہُ نُوْرًا وَّ بُرْھَانًا وَنِجَاۃً یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ،
[1] مسلم (۱/ ۲۳۲).