کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 18
’’نِعْمَ تَرْجُمَانِ الْقُرْآنِ ابْنُ عَبَّاسٍ‘‘[1] ’’ابن عباس رضی اللہ عنہما قرآن کے بہترین ترجمان ہیں۔ ‘‘ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’ھُوَ أَعْلَمُ النَّاسِ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰہُ عَلَی مُحَمَّدٍ‘‘[2] ’’اللہ تعالیٰ نے جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا، اسے سب سے زیادہ جاننے والے ابن عباس رضی اللہ عنہما ہیں۔ ‘‘ امام یعقوب نے ابو وائل سے نقل کیا ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سورۃ النور کی تلاوت کی، پھر اس کی تفسیر بیان کرنے لگے، ایک آدمی نے کہا اگر یہ تفسیر الدیلم[3] سن لیتے تو مسلمان ہو جاتے۔[4] ان کے اسی علم و فضل کی بنا پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، اصحابِ بدر اور دیگر اکابر صحابہ کی مجلس میں انھیں بلا لیتے تھے۔ حافظ ابن حزم نے ’’جمہرۃ انساب العرب‘‘ (ص: ۲۴) میں اور ’’الأحکام‘‘ (۵/ ۹۲) میں ذکر کیا ہے کہ امام محمد بن موسیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے فتاویٰ کو فقہی ابواب پر مرتب کیا جو بیس جلدوں پر مشتمل تھا۔ ان سے ۱۶۶۰ اَحادیث مروی ہیں جن میں سے صحیح بخاری و مسلم میں ۷۵ اَحادیث ہیں۔ علامہ مزی نے ان کے تلامذہ کی تعداد تین کم دو سو ذکر کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت و مصاحبت کے لیے گو اُنھیں اڑھائی سال کا عرصہ ملا اور بہت کم روایات کی براہِ راست سماعت میسر آئی، حتیٰ کہ کہنے والوں نے تو کہہ دیا کہ انھوں نے صرف نو یا دس احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں لیکن
[1] معرفۃ التاریخ للفسوي (۱/ ۴۹۵). [2] ابن سعد (۲/۳۶۶). [3] الدیلم، غالباً اس سے عراق کا سخت گیر قبیلہ مراد ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیں: اردو دائرہ معارف اسلامیہ (۹/ ۵۵۰). [4] المعرفۃ (۱/ ۴۹۵) و ابن جریر.