کتاب: شرح حدیث ابن عباس - صفحہ 158
اللہ تعالیٰ سے شکوہ و شکایت ’’صبر جمیل‘‘ کے منافی نہیں۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے ’’صبر جمیل‘‘ کا اظہار فرمایا، تاہم یہ بھی فرمایا: ﴿إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللّٰه ﴾ [یوسف: ۸۶] ’’میں تو اپنی بے قراری اور اپنے غم کی شکایت صرف اللہ کی جناب میں کرتا ہوں۔‘‘ بے صبری یہ ہے کہ مخلوق کے سامنے اللہ کی شکایت کی جائے۔ اللہ تعالیٰ سے اپنے دکھ درد کا اظہار کرنا صبر کے منافی نہیں، یہ شکایت اللہ سے نہیں تو کس سے کرنی ہے! وہی تو سب غم و ہم دور کرنے والا ہے۔ حضرت ایوب علیہ السلام طویل بیماری میں مبتلا رہے، اللہ تعالیٰ نے ان کے صبر کی تعریف کی ہے: ﴿إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا ﴾ [صٓ: ۴۴] ’’ہم نے اسے صبر کرنے والا پایا۔‘‘ حالانکہ اُنھوں نے اللہ سے شکایت کی تھی کہ ﴿أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ﴾ [الأنبیاء: ۸۳] ’’بے شک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تُو رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم والا ہے۔‘‘ اس سے بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ سے اپنے دکھ درد کا شکوہ صبر کے منافی نہیں ہے۔ صبر ہی کے بارے میں یہ بھی دیکھیے کہ حضرت احنف بن قیس بصری رحمہ اللہ جن کا شمار تابعین میں ہوتا ہے، کے بارے میں منقول ہے کہ ان کی آنکھوں کی بینائی چلی گئی، چالیس سال تک انھوں نے اس کا ذکر کسی سے نہ کیا۔[1]
[1] السیر.